اسلام آباد (آن لائن) سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ہویا (ش) قبول ہے‘ پارٹی میں اب بھی ہوں ٹکٹ بارے نواز شریف سے پوچھا جائے۔ محمود اچکزئی گروپ بنا تو مسلم لیگ کے ساتھ نہیں چلوں گا۔ پارٹی سے منفی بیانات کا سلسلہ نہ رکا تو زیادہ دیر خاموش نہیں رہ سکتا۔ نواز سریف جیل گئے تو پارٹی کو نقصان ہوگا ڈان لیکس میں مریم نواز کا ذکر نہیں حکومت رپورٹ عام کرے تو ذمہ دار کا تعین ہوجائے گا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی جانب سے عہدے کی پیشکش میں کوئی صداقت نہیں ان سے تحریک انصاف کی قیادت نے رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی انہوں نے کسی سے رابطہ کیا یہ سب باتیں محض افواہیں ہیں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر انتخابات لڑنے کا سوال نواز شریف سے کرنا چاہیے میں ایک معمولی اختلاف پر وزارت سے الگ ہوا میں 34 سال سے پارٹی میں تھا اور اب بھی ہوں انہوں نے کہا کہ ابہام اس وقت پیدا ہوا جب نواز شریف کی گاڑی سے اتر کر ایک شخص میڈیا پر الٹے سیدھے بیانات دیتا ہے اور پھر گاڑی میں بیٹھ جاتا ہے س کا جواب نواز شریف ہی دے سکتے ہیں کہ ان بیانات میں ان کی منظوری شامل ہے یا نہیں جب یہ واضح ہوجائے گا تو میں بہتر انداز میں بات کر سکوں گا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں یہ کوئی خبر نہیں 34 سال میں کئی بار مختلف امور پر موقف دیا کبھی میری بات مانی گئی کبھی نہیں مانی گئی انہوں نے کہا کہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلا کر پارٹی کا ایک واضح موقف اپنایا جائے نواز شریف اور مریم نواز جلسوں اور تقریریوں میں اپنا موقف پیش کیے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ منفی رجحان نواز شریف کی جانب سے آیا ہے اختلاف رکھنا کیا میرا جمہوری حق نہیں میں چاہتا تو وزات میں بیٹھا رہتا ابھی ایک سال باقی تھا میں منفی بیانات پر ابھی خاموش ہوں مگر شاہد اب زیادہ خاموش نہ ہوں
انہوں نے کہا کہ مجھے ایم اے مسلم لیگ پر تحفظات ہیں اگر محمود اچکزئی گروپ بنا تو مسلم لیگ میں نہیں رہوں گا محمود اچکزئی کی سوچ اور نظریہ مسلم لیگ (ن) سے بالکل مختلف ہے اگراچکزئی کی افکار اور سوچوں پر پارٹی چلائی جائے گی تو شدید تحفظات ہیں انہوں نے کہا کہ نواز شریف اگر جیل میں گئے تو پارٹی کو بہت نقصان ہوگا چند لوگ نواز شریف کو ہتے ہیں کہ جیل جانے سے فائدہ ہوگا انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس کی رپورٹ میں مریم ننواز کا نام شامکل نہیں رپورٹ کے ڈیڑھ سال بعد ایک شخص نے مجھ پر الزامات لگائے میں نے اس کے جواب میں کہا کہ رپورٹ منظر عام پر لائی جائے تو سب کچھ واصح ہوجائے گا۔ رپورٹ میں شامل کسی کو شک و شبہ ہے تو رپورٹ منظر عام پر آنے سے واضح ہوجائے گا رپورٹ حکومت کے پاس ہے عام ردے تو ذمہ دار کا تعین ہوجائے گا۔