اسلام آباد( آن لائن) نگران وزیر اعظم کے تقرر کے لئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ کے درمیان بدھ کو ہونے والی تیسری ملاقات بھی بے نتیجہ رہی تاہم دونوں نے باضابطہ طور پر اپنے تین تین نام ایک دوسرے کے حوالے کر دیئے ہیں ان ناموں پر حکومت اپنے اتحادیوں اور اپوزیشن لیڈر اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے مشاورت کرینگے اور ایک ہفتے میں وزیر اعظم او ر اپوزیشن لیڈر کی دوبارہ ملاقات ہوگی
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیرا عظم نواز شریف نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو ہدایت کی ہے کہ وہ نگران وزیر اعظم کے لئے رضا ربانی جیسا شخص تلاش کریں اگر پیپلز پارٹی ان کی مخالفت نہ کرتی تو وہ ان کا نام ہی نگران وزیرا عظم کے لئے تجویز کرتے ذرائع کا کہنا ہے کہ جو تین تین نام پیش کئے گئے ہیں ان میں سابق ججز ، سابق بیورو کریٹس اور ماہر معاشیات شامل ہیں تاہم ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر سابق گورنر سٹیٹ بنک ڈاکٹر عشرت حسین اور سابق چیف جسٹس آف پاکستان تصدیق حسین جیلانی کے نام پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں اور یہ دونوں نام اس وقت مشاورتی عمل میں ٹاپ آف دی لسٹ ہیں اس کے علاوہ سابق ڈپٹی چیئرمین منصوبہ بندی کمیشن حفیظ پاشا اور سابق خاتون گورنر سٹیٹ بنک ڈاکٹرشمشاد اختر کا نام بھی نگران وزیر اعظم کے لئے زیر غور ہے ایک نام اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی کا بھی ہے مگر اس نام پر ابھی تک زیادہ غور نہیں کیا گیا حکومت اور اپوزیشن ایسا نگران وزیرا عظم چاہتے ہیں جو کہ معیشت کو بھی سنبھالا دے سکے اور شفاف انتخابات کا انعقاد بھی یقینی بنا سکے مقتدر حلقے بھی اس حوالے سے ڈاکٹر عشرت حسین کے نام سے متفق نظر آتے ہیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جن ناموں پر غور ہو رہا ہے ابھی تک ان میں سے کوئی ایک بھی سابق فوجی جرنیل نہیں ہے تاہم دو سابق بیورو کریٹس کے نام بھی فہرست مین شامل ہیں
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اب ان تین ناموں پر نواز شریف اور اپنے اتحادیوں سے مشاورت کرینگے جو کہ اپوزیشن لیڈر نے انھیں دیئے ہیں جبکہ اپوزیشن لیڈر وزیر اعظم کی جانب سے دیے گئے تین ناموں پر اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے مشاورت کرینگے ساتھ ہی ایک ہفتے میں انھیں اپنے نام بھی دینے کی درخواست کی ہے تاکہ نگران وزیر اعظم پر کسی کا بھی اعتراض نہ ہو ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اور اپوزیشن اپنے اپنے ناموں میں سے کسی ایک نام پر بھی متفق نہیں ہوتی تو چھ کے چھ نام الیکشن کمیشن کو بھجوا دیئے جائیں گے اور پھر کمیشن کثرت رائے سے یا اتفاق رائے ان چھ ناموں میں سے کسی ایک کو نگران وزیر اعظم مقرر کر دے گی دوسری طرف وزیرا عظم نے مدت پوری کرنے سے قبل یعنی تیس مئی کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی اپوزیشن لیڈر کی تجویز رد کردی اور کہا کہ ان کی حکومت اخری منٹ تک کام کرے گی اور قومی اسمبلی کو قبل از وقت تحلیل نہیں کیا جائے گا ۔