لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی رؤف کلاسرا نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ دونوں بھائی گھر میں بیٹھتے ہیں ایک عدد ورکنگ پیپر تیار کرتے ہیں اور نوٹس بناتے ہیں کہ بھائی جان آپ نے آج ٹی وی پر جا کر کیا کہنا ہے اور میں نے جا کر اس کے الٹ کیا کہنا ہے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ شہباز شریف اور ان کی حکمت دیکھیں کہ آج انہوں نے جنوبی پنجاب کے رہنماؤں کے خلاف بولا ہے،
انہوں نے انہیں مفاد پرست کہا اور یہ بھی کہا کہ ان کے جانے سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا، ایسے لوگ آتے جاتے رہتے ہیں، ان کا ووٹ ہمارے لیے کوئی مسئلہ نہیں رکھتا، سینئر صحافی نے کہا کہ ان کا مطلب یہ ہے کہ جو ووٹ ہمیں ڈالے وہ ہلال ووٹ ہے اور جو ان کے مخالف ووٹ ڈالے وہ حرام ہے۔ رؤف کلاسرا نے کہا کہ جمہوریت وہاں سے شروع ہوتی ہے جہاں نواز شریف کھڑے ہو جاتے ہیں۔ سینئر صحافی نے کہا کہ ان کے حامی چوہدری شجاعت حسین کی کتاب پڑھ لیں کیونکہ چوہدری شجاعت ان کے بہت قریب تھے، انہوں نے نواز شریف لوگوں کا کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا ہے۔ رؤف کلاسرا نے کہا کہ چوہدری شجاعت نے اپنی کتاب میں لکھا کہ 1977ء میں ہمارے گھر کے باہر ایک کشمیری گورا چٹا لڑکا آیا، جب چوہدری ظہور الہیٰ نے ان کو اندر بلایا تو نواز شریف نے اس موقع پر کہا کہ مجھے میرے والد صاحب نے الیکشن کمپین کے لیے پیسے دے کر بھیجے ہیں کہ آپ بھٹو صاحب کے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں، چوہدری ظہور الہی نے اس موقع پر کہا کہ ہم لوگوں کو پیسے دیتے ہیں لوگوں سے پیسے نہیں لیتے۔ ان کے والد صاحب نے چوہدریوں کو جا کر کتنے حلف دیے کہ معاہدہ کر لیں، میرے بیٹے کی سپورٹ کر دیں، سینئر صحافی نے کہاکہ چوہدری شجاعت نے لکھا کہ شہباز شریف قرآن اٹھا کر لائے تھے جس پر میں نے منع کر دیا کہ قرآن درمیان میں نہ لائیں، ابا جی جو آپ سے ڈیل کر رہے ہیں اس کو ہم آنر کریں گے۔ چوہدری شجاعت نے کہا کہ یہ بعد میں مکر گئے تھے ایک دفعہ نہیں بلکہ تین دفعہ۔ چوہدری شجاعت نے اپنی کتاب میں لکھا کہ ان کے والد صاحب اور ان کے بیٹوں نے تین دفعہ حلف دیے اور پھر آ کر صاف مکر جاتے۔