بدھ‬‮ ، 14 مئی‬‮‬‮ 2025 

مرضی کے فیصلے نہیں کرتے بلکہ آئین اور قانون کے مطابق چلتے ہیں، چیف جسٹس

datetime 11  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ (آئی این پی) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مرضی کے فیصلے نہیں کرتے‘ آئین و قانون کے مطابق چلتے ہیں‘ عدلیہ بھرپور انداز میں اپنا کام کررہی ہے جس پر فخر ہے‘ قانون میں سقم رہ گیا تو اس کی ذمہ داری ہم پر ہے‘ ہم کوئی معمولی قاضی نہیں ہیں ‘ قوم کا مستقبل ہمیں بھی دیکھنا ہے‘ انصاف نہیں کرینگے تو اپنے مستقبل کے خود ذمہ دار ہوں گے‘ ہم قانون سازی نہیں کرسکتے ۔

لیکن قانون پر عمل ضرور کراسکتے ہیں‘ مقدمات کے فیصلے میں تاخیر کی ذمہ داری ہم سب پر ہے ‘ جانتے ہیں کہ عدلیہ کے پاس وسائل ناکافی نہیں اور حکومت کی جانب سے بھی تعاون نہیں کیا جارہا۔ بدھ کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ناانصافی پر مشتمل معاشرہ نہیں چل سکتا۔ شدت سے محسوس کررہا ہوں کہ ہم صلاحیت استعمال نہیں کررہے ہم وہ جج ہیں جو صرف قانون کے تحت فیصلے کرتے ہیں۔ فریق جانتے ہوں یا نہیں‘ انصاف کی فراہمی جج کا کام ہے مرضی کے فیصلے نہیں کرتے آئین اور قانون کے مطابق چلتے ہیں۔ کوئی بھی فیصلہ دینے کے لئے قانون و آئین کا مکمل پتہ ہونا چہائے ہم کوئی معمولی قاضی نہیں قوم کا مستقبل ہمیں بھی دیکھنا ہے۔ آپ لوگ جوڈیشل نظام کے بنیادی ستون ہیں حیران ہوں ہمارے قابل ججز کہاں چلے گئے ہیں۔ ایسے ججز ہوتے تھے جو فیصلے لکھتے لیکن اس میں کٹنگ نہیں ہوتی تھی۔ سیشن جج بھی فیصلہ لکھتا تھا تو سپریم کورٹ اسے برقرار رکھتی۔ کسی بھی معاشرے میں انصاف کا ہونا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ لگ رہا ہے ہم اس جذبے کے ساتھ انصاف نہیں کررہے۔ انصاف نہیں کرینگے تو اپنے مستقبل کے ذمہ دار خود ہونگے۔ انصاف دینا ہم پر قرض ہے اور کوئی بھی قرض نہ دیکر جانا نہیں چاہتا۔ ہم قانون سزی نہیں کرسکتے لیکن قانون پر عمل ضرور کراسکتے ہیں جو قانون بنائے گئے ہیں ہمیں ان پر ہی عمل کرانا ہے۔

یہ درستہے کہ لوگ تیس چالیس سال مقدمہ بازی میں لگے رہتے ہیں مقدمات کے فیصلے میں تاخیر کی ذمہ داری ہم سب پر ہے جو شخص انصاف کیلئے لڑرہا ہے فیصلے میں تاخیر کا ذمہ دار کوں ہوگا جانتے ہیں ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں اور حکومت کی جانب سے بھی ویسا تعاون نہیں مل رہا۔ ہم نے اپنے گھر کو ٹھیک نہیں کیا تو اﷲ کے سامنے کیا جواب دیں گے۔

قانون میں سقم رہ گیا تو اس کی ذمہ داری ہم پر ہوتی ہے وقت آگیا ہے کہ ہمیں اپنے گھر کو ان ہائوس لانا ہے۔ سمجھ نہیں آتی ایک سول مقدمے میں چار چار سال کیسے لگتے ہیں مانتا ہوں ہمارے پاس انگریز دور کے قانون تبدیل کرنے کا حق نہیں ہے جو قانون موجود ہیں ان میں رہتے ہوئے بہترین ا نصاف فراہم کریں۔ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ ہماری عدلیہ کرپٹ ہے عدلیہ بھر انداز میں اپنا کام کررہی ہے جس پر فخر ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27ستمبر 2025ء


پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…