لاہور(آن لائن)مسلم لیگ ن اور ق لیگ کے درمیان بیک ڈور رابطوں کا انکشاف ہوا ہے، اس حوالے سے دونوں جماعتوں کے مشترکہ دوست اہم کردار ادا کر رہے ہیں، دونوں جانب کی قیادت کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ ماضی کے گلے شکوے دور کر کے دوبارہ ایک ایک پلیٹ فارم پر جدوجہد کا آغاز کیا جائے۔مسلم لیگ ن کی جانب سے مشاہد حسین سید سب سے زیادہ متحرک ہیں اور انہوں نے نواز شریف کو اس حوالے سے قائل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے،
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے اپنے قریبی ساتھیوں کو بھی اس حوالے سے اعتماد میں لیا ہے۔دوسری جانب مسلم لیگ ق کی قیادت سے بھی رابطے ہوئے ہیں تاہم اس طرف سے پارٹی رہنماوں نے کچھ تحفظات کا اظہار کیا ہے جس پر مشترکہ دوست نے یقین دہانی کرائی ہے کہ دونوں پارٹیوں میں جو کچھ طے ہوگا اس پر من و عن عمل بھی ہوگا، مسلم لیگ ق کی قیادت نے ساتھیوں سے مشورہ کرنے کیلئے وقت مانگا ہے۔ذرائع کے مطابق کامل علی آغا اور دو دیگر سینئر پارٹی رہنماوں نے چودھری برادران کو صلح کا مشورہ دیا ہے جبکہ طارق بشیر چیمہ اس سے متفق نہیں اور انہوں نے کھل کر اس کی مخالفت کی ہے۔ لیگی ذرائع کے مطابق اگر مشترکہ دوست کامیاب ہوتے ہیں تو آئندہ انتخابات میں کامیابی کی صورت میں پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج چودھری پرویز الٰہی کے سر سجے گا اور مرکز میں شہباز شریف وزیراعظم ہونگے۔