اتوار‬‮ ، 17 اگست‬‮ 2025 

اسلامی یونیورسٹی کے سربراہ گز شتہ چھ سال سے عہدے پر قابض،آئے روز نئے نئے سیکنڈلز،طلبانے صدر،وزیر اعظم کو خط لکھ کر کیا مطالبہ کرڈالا؟

datetime 10  اپریل‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) وفاقی دارالحکومت میں قائم بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے سربراہ میرٹ پر پورا نہ اترنے کے باوجود گزشتہ چھ سال سے عہدے پر قابض ہیں ۔ جس سے ملک کے تیسرے بڑے معیاری تعلیمی ادارے کی ساکھ مجروح ہونے کے ساتھ ساتھ آئے روز نئے سکینڈلز منظر عام پر آ رہے ہیں جبکہ یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہزار و ں طلباء کا مستقبل بھی داؤ پر لگ چکا ہے ۔ ذرائع کے مطابق آل پاکستان یونیورسٹی اساتذہ کی منظوری سے

اسلام آباد کے چیئر کے صدر پروفیسر شہزاد اشرف چودھری نے دیگر اساتذہ و افسران طلبہ اورملازمین نے صدر پاکستان ، وزیر اعظم پاکستان ، چیف جسٹس ، چیئرمین نیب کو کھلا خط لکھا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ یونیورسٹی کے غیر ملکی صدر احمد یوسف درویش ایک زبان کے علاوہ دیگر زبانوں سے نابلد ہیں جبکہ یونیورسٹی کے چارٹر کے مطابق یونیورسٹی کے سربراہ کے لئے انگریزی زبان کا جاننا لازم ہے ۔ 30 مارچ 2018 کو جاری ہونے والی یاداشت اور صدر پاکستان ، وزیر اعظم ، چیف جسٹس آف پاکستان ، چیئرمین نیب کے نام کھلے خط میں آل پاکستان یونیورسٹی اساتذہ کی منظوری سے اسلام آباد کے چیئر کے صدر پروفیسر شہزاد اشرف چودھری دیگر اساتذہ ، افسران ، طلبہ اور ملازمین نے اپیل کی ہے کہ دارالحکومت میں قائم اہم ادارے میں ہونے والی بدعنوانیوں اور کرپشن کا فوری نوٹس لیا جائے تاکہ یہ ادارہ اپنی کھوئی ہوئی ساکھ دوبارہ بحال کر سکے ۔ اس کھلے خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کے صدر احمد یوسف درویش نے اسے بدترین قسم کی فرقہ واریت سے دوچار کرنے کے بعد تعلیمی اور تدریسی اعتبار سے بھی برباد کر کے رکھ دیا ہے ۔ گزشتہ چھ سال کے دوران یونیورسٹی کے صدر نے اپنے گرد ایک مخصوص سوچ کے حامل افراد کو جمع کر

کے اور ان کی سوچ سے مختلف سوچ رکھنے والوں کو ان کے جائز حقوق سے بھی محروم کر دیا ہے ۔ دوسری جانب یونیورسٹی میں اخلاقی اور مالی کرپشن کو بھی کھلی چھٹی دے رکھی ہے اعلی عہدوں پر براجمان افسران جو کہ کروڑوں روپے کی کرپشن میں ملوث پائے گئے ۔ یونیورسٹی کے سربراہ نے انہیں معاف کر دیا جبکہ چھوٹے سکیل پر تعینات ملازمین کو جرمانہ کیا ۔ احمد یوسف درویش نے اپنے بیٹے عبدالمجید درویش کو سی کلاس میں حاضر

ہوئے بغیر بین الاقوامی تعلقات میں بی ایس کی ڈگری دے دی جس پر اساتذہ ، افسران اور طلبہ کی جانب سے احتجاج ہوا تو ایک کمیٹی انہی افراد پر مشتمل بنا دی جو ڈگری دینے کے سکینڈل میں ملوث تھے۔ اب سنید ہے کہ احمد یوسف درویش نے یونیورسٹی کے ریکٹر ڈاکٹر معصوم یاسین ذکی سے ساز باز کر کے کمیٹی سے اپنی حاضری کی رپورٹ لکھوا لی ہے۔ اپنے ہی بیٹے کو جعلی ڈگری دینے والی شخصیت احمد یوسف درویش چھ سال گزارنے کے بعد 12 اپریل 2018 کو بورڈ آف ٹرسٹیز کا اجلاس بلا کر ایک بار پھر اگلے چار سال کے لئے اس ادارے پر مسلط ہونا چاہتے ہیں ۔

موضوعات:



کالم



وین لو۔۔ژی تھرون


وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…