اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ جو باتیں عمران خان اور آصف زرداری کہہ رہے ہیں بدقسمتی سے وہیں باتیں چیف جسٹس کی زبان سے بھی نکلتی ہیں،عجیب سی صورتحال دیکھ رہے ہیں، کہا جارہا ہے کہ پنجاب کی کارکردگی زبوں حالی کا شکار ہے، یہ منطق سمجھ نہیں آتی اس طرح کی بات کر کے پارٹی بننا قابل قبول نہیں ،نگراں حکومت کے حوالے سے صرف اتنا ہی بتا سکتا ہوں کہ وزیراعظم سے نگراں حکومت کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے احتساب عدالت کے کمرہ کے اندر اور عمارت کے احاطے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر مریم نواز ، ڈاکٹر آصف کرمانی اور دیگر بھی موجود تھے ۔ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ خیبرپختونخواہ ، سندھ اور بلوچستان کی صورتحال سے عوام واقف ہیں، ایک عام آدمی بھی بتا دے گا کہ سب سے بہتر کارکردگی پنجاب کی ہے لیکن عجیب سی صورتحال دیکھ رہے ہیں، کہا جارہا ہے کہ پنجاب کی کارکردگی زبوں حالی کا شکار ہے، یہ منطق سمجھ نہیں آتی اس طرح کی بات کر کے پارٹی بننا قابل قبول نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات قریب ہیں اور انتخابات لڑنے کے لیے مواقع نہ دئیے جانے کی صورتحال ہورہی ہے، کسی جماعت کو کھلی چھٹی اور کسی کو بند گلی میں دھکیلا جارہا ہے، جو کچھ ہو رہا ہے وہ قبل از وقت دھاندلی ہے، اگر یہ کچھ ہوگا تو ملک میں شفاف انتخابات کو بھول جائیں،اس طرح کے انتخابات کو پھر قبول نہیں کیا جائے گا، انتخابات میں سب کیلئے یکساں مواقع ہونے چاہئیں۔نواز شریف نے کہا کہ چیف جسٹس کہہ چکے ہیں کہ وہ جوڈیشل مارشل لا ء پر یقین نہیں رکھتے لیکن اس کا عملی مظاہرہ سامنے آنا چاہیے۔جو کچھ ہو رہا ہے اس پر تحفظات ہیں، ہمارے سینیٹرز کے ساتھ جو سلوک ہوا یہ ان باتوں کی نفی کرتی ہیں جو چیف جسٹس کہتے ہیں اور بدقسمتی ہے کہ چیف جسٹس کی زبان سے بھی وہی باتیں نکلتی ہیں جو عمران خان یا آصف زرداری کہہ رہے ہیں۔
انتخابات کو کیوں آگے لے جایا جائے اور کون ہے جو اس طرح کی سوچ رکھتا ہے۔نواز شریف کا کہنا تھا پاناما کیسز کے باعث پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی ہوئی اور روپے میں کمی سے ملکی قرضے کھربوں روپے بڑھ چکے ہیں جو بہت افسوس ناک ہے۔نگراں حکومت کے حوالے سے نواز شریف نے کہا کہ صرف اتنا ہی بتا سکتا ہوں کہ وزیراعظم سے نگراں حکومت کے حوالے سے مشاورت ہوئی ہے ۔نواز شریف نے مزید کہا کہ چار سال سے ترقی کی رفتار تیز تھی، عدالتی فیصلے کے باعث ترقی کرتا پاکستان تنزلی کی طرف جا رہا ہے۔ صحافی نے سابق وزیراعظم سے پوچھا چوہدری نثار کی طبیعت خراب ہے، آپ عیادت کے لیے جائیں گے جس پر نواز شریف صرف مسکرا دیئے۔مریم نواز کا صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا ہم کہہ رہے ہیں سماعت لائیو ٹیلی کاسٹ ہونی چاہیے، واجد ضیا نے جو بولنا تھا وہ بول چکے ہیں۔