اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ (ن) نے سینئر سیاسی رہنما چودھری نثار کو پارٹی ٹکٹ نہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ چودھری نثار کی جانب سے پارٹی ڈسپلن کی جانب سے متعدد سنگین خلاف ورزیوں پر کیا گیا ہے، نواز شریف، مریم نواز اور پارٹی رہنماؤں کے خلاف بیانات پر یہ سخت فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ الیکشن میں چودھری نثار کسی پارٹی میں شمولیت کی بجائے آزاد حیثیت سے سامنے آ سکتے ہیں۔
لیگی قیادت نے آئندہ الیکشن میں چودھری نثار کو پارٹی ٹکٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، مسلم لیگ کے معتبر ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ چودھری نثار اور مسلم لیگ (ن) کی راہیں اب جدا ہو گئی ہیں۔ چودھری نثار کے گزشتہ نو ماہ کے بیانات پر پارٹی نے بہت صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا لیکن جب چودھری نثار نے نواز شریف اور مریم نواز اور کچھ سینئر رہنماؤں کے نام لے کر بیانات دیے تو اس کے بعد انہیں یہ سخت فیصلہ کرنا پڑا۔ لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ چودھری نثار کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کرتے ہیں یا نہیں اس سے اب ہمارا کوئی سروکار نہیں ہے۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمیں لگ رہاہے کہ چودھری نثار 2018 کے الیکشن آزاد حیثیت سے لڑیں گے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ چودھری نثار 29 تاریخ کو ہونے والے تحریک انصاف کے جلسے میں شرکت نہیں کریں گے بلکہ وہ آزاد حیثیت سے ہی الیکشن لڑیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ان کے مقابلے میں تحریک انصاف اپنا امیدوار نہ لائے اور ان کا اصل مقابلہ ن لیگ کے امیدوار سے ہی ہو گا۔ چودھری نثار چونکہ شہباز شریف کے بہت قریب ہیں لیکن اس کے باوجود مسلم لیگ (ن) ان کو ٹکٹ نہیں دے گی، اگر چودھری نثار آزاد حیثیت سے شہباز شریف کے ساتھ چلنا چاہیں گے تو یہ ان کی اپنی مرضی ہو گی۔ گزشتہ دنوں لاہور میں ہونے والی شہباز اور چودھری نثار کی ملاقات میں شہباز شریف نے ان سے واضح طور پر کہہ دیا تھا کہ آپ اسی طرح پارٹی ڈسپلن کے خلاف بیانات دیتے رہے تو میرے ہاتھ سے کھیل نکل جائے گا اور میں آپ کے لیے کچھ نہیں کر سکوں گا۔ ذرائع اس بات پر بضد ہیں کہ اب چودھری نثار کو شیر کے نشان پر ٹکٹ نہیں ملے گی۔