اسلام آباد(سی پی پی) سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہاہے کہ جو باتیں عمران خان اور آصف زرداری کہہ رہے ہیں بدقسمتی سے وہیں باتیں چیف جسٹس کی زبان سے بھی نکلتی ہیں۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ عجیب سی صورتحال دیکھ رہے ہیں، کہا جارہا ہے کہ پنجاب کی کارکردگی زبوں حالی کا شکار ہے، یہ منطق سمجھ نہیں آتی، اس طرح کی بات کر کے پارٹی بننا قابل قبول نہیں ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ خیبرپختونخوا، سندھ اور بلوچستان کی صورتحال سے عوام واقف ہیں، ایک عام آدمی بھی بتا دیگا کہ سب سے بہتر کارکردگی پنجاب کی ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ انتخابات قریب ہیں اور الیکشن لڑنے کے لیے مواقع نہ دیے جانے کی صورت حال ہورہی ہے، کسی جماعت کو کھلی چھٹی اور کسی کو بند گلی میں دھکیلا جارہا ہے، جو کچھ ہو رہا ہے وہ قبل از وقت دھاندلی ہے، اگر یہ کچھ ہوگا تو ملک میں شفاف انتخابات کو بھول جائیں۔انہوں نے کہا کہ پلیئنگ فیلڈ سب کے لیے ہونی چاہیے، انتخابات کو کیوں آگے لے جایا جائے اور کون ہے جو اس طرح کی سوچ رکھتا ہے۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جوڈیشل مارشل لا پر یقین نہیں رکھتے لیکن اس کا عملی مظاہرہ سامنے آنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے اس پر تحفظات ہیں، ہمارے سینیٹرز کے ساتھ جو سلوک ہوا، یہ ان باتوں کی نفی کرتی ہیں جو چیف جسٹس کہتے ہیں اور بدقسمتی ہے کہ چیف جسٹس کی زبان سے بھی وہی باتیں نکلتی ہیں جو عمران خان یا آصف زرداری کہہ رہے ہیں۔ اس سے قبل کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کے دوران نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاناما کیسز کے باعث پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی ہوئی اور روپے میں کمی سے ملکی قرضے کھربوں روپے بڑھ چکے ہیں
جو بہت افسوس ناک ہے۔نگراں حکومت کے حوالے سے نواز شریف نے کہا کہ صرف اتنا ہی بتا سکتا ہوں کہ وزیراعظم سے نگراں حکومت کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ملکی معیشت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے، اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ نیو اسلام آباد ائیرپورٹ کا منصوبہ کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچا۔ ایک سوال پر نواز شریف نے کہا کہ وکیل سے مشورہ کروں گا کہ عدالت کی براہ راست کارروائی کے لئے درخواست دائر ہوسکتی ہے یا نہیں۔