اسلام آباد(اے این این ) امریکی سفارتخانے کی گاڑی کی ٹکر سے ایک شخص کے جاں بحق ہونے کے واقعے کی مکمل رپورٹ پولیس نے وزارت داخلہ کو ارسال کردی جبکہ وزارت داخلہ نے ملزم کو گرفتار نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ ایس ایچ اور سے وضاحت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ کو استثنیٰ دینا ہے کس کو نہیں یہ پولیس کا نہیں ریاست کا کام ہے،بتایا جائے ملزم کو کس کے کہنے پر چھوڑا گیا۔ذرائع کے مطابق
وزارت داخلہ کی جانب سے اسلام آباد واقعے کی رپورٹ طلب کرنے پر پولیس نے مکمل رپورٹ وزارت داخلہ کو ارسال کردی جس میں واقعے کے روز ڈیوٹی پر موجود ٹریفک پولیس سارجنٹ کا موقف درج ہے جس کے مطابق گاڑی نے سگنل کی خلاف ورزی کی۔ رپورٹ کے مطابق ٹریفک سارجنٹ نے موقف اپنایا کہ حادثے کے بعد پولیس کو ملزم کا میڈیکل کرانے کا مشورہ دیا گیا، میڈیکل کرانے سے تعین ہوجاتا کہ ملزم ہوش میں تھا یا نہیں۔ذرائع کے مطابق ایس ایچ او تھانا کوہسار نے سفارت کار کے استثنی کا جواز پیش کیا اور اسے اپنی صوابدید پر جانے کی اجازت دی۔ وزارت داخلہ نے پولیس پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ملزم سفارتکار کس کے کہنے پر چھوڑا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ نے امریکی سفارتکار کو چھوڑنے کے معاملہ پر متعلقہ ایس ایچ او سے بھی وضاحت طلب کرلی۔ وزارت داخلہ نے یہ بھی کہا ہے کہ کس کو استثنیٰ دینا ہے کس کو نہیں یہ پولیس کا نہیں ریاست کا کام ہے ۔ایس ایچ او اختیارات سے تجاوز کرنے کا بھی جواب دیں ۔اسلام آباد پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ ایس پی نے امریکی سفارتخانے سے رابطے کی کوشش کی جس پر سفارتخانے نے کہا کہ وہ براہ راست رابطہ نہیں کر سکتے اور وزارت خارجہ کے ذریعے پولیس رابطہ کرے تو جواب دیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی سفاترخانے نے تفتیش میں تعاون سے انکار کر دیا ہے جب کہ سفارت خانے کا ملٹری اتاشی تک رسائی دینے سے بھی انکار سامنے آیا ہے۔جس کے بعد پولیس نے وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا ہے اور امریکی سفارتخانے کو واقعہ کی رپورٹ اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی کاپی بھی بھیج دی ہے۔پولیس کے خط میں ملٹری اتاشی کو حاصل استثنیٰ کے بارے میں بھی پوچھا گیا ہے کہ اسے ویانا کنونشن کے تحت کس حد تک استثنیٰ حاصل تھا۔یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں امریکی اتاشی کی گاڑی کی ٹکر سے نوجوان عتیق موقع پر جاں بحق جب کہ اس کا کزن راحیل نامی نوجوان زخمی ہوگیا تھا۔زخمی راحیل نے کہا سفید رنگ کی گاڑی نے ٹریفک سگنل توڑا اور ہماری موٹر سائیکل کو ٹکر ماردی۔