لاہور (آن لائن) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ محکمہ صحت مکمل فلاپ ہو گیا ہے، اس کا تو ککھ بھی نہیں رہا، پنجاب کے ایک ہسپتال میں گاینا کالوجسٹ کی جگہ آنکھوں کے ڈاکٹر کو لگا دیا گیا۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ہسپتالوں ویسٹ سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی،عدالت نے عدالتی معاون عائشہ حامد اور ڈاکٹر سمعیہ الطاف پر
مشتمل ٹیم تشکیل دیتے ہوئے ہدایت کی کہ عدالت کو ہسپتالوں کی ویسٹ کو ٹھکانے لگانے کے لئے حل بتایا جائے، چیف جسٹس نے ہسپتالوں میں ویسٹ کے ناقص انتظامات پر خواجہ سلمان رفیق پر اظہار برہمی کیا، چیف جسٹس پاکستان خواجہ سلمان رفیق سے استفسار کیا کہ محکمہ صحت میں کیا کیا چیزیں سامنے آ رہی ہیں، جس پر صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ ہم بہت بہتر انتظامات کر رہے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تو آپ روز جلسوں میں بتاتے ہیں، ہمیں ہمارے سوال کا جواب دیں، ویسٹ ٹھکانے لگانے والی مشینوں کی ناقص صورتحال کے بارے میں بتائیں، چیف جسٹس نے خواجہ سلمان رفیق سے استفسار کیا کہ آپ دس سال سے ایڈوائزر ہیں، کیا کام کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ رپورٹ میں پتہ چلا ہے کہ تین لاکھ کلو گرام ویسٹ ہسپتالوں سے اٹھایا جا رہا ہے اور ادائیگی چار لاکھ کلو گرام ویسٹ کی کی جا رہی ہے، چیف جسٹس نے خواجہ سلمان رفیق سے کہا کہ ٹھیکیدار کو ٹھیکہ کیسے دیا گیا اور ادائیگی کیسے کی جا رہی ہے، آپ اگر محکمہ صحت کو سنبھال نہیں سکتے تھے تو چھوڑ دیتے، سفارش پر لوگوں کو بھرتی کیا جا رہا ہے، خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ ہم میرٹ پر کام کر رہے ہیں، چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ کیا کام کر رہے ہیں، کس کھاتے میں ایسے لوگوں کو لاکھوں روپے تنخواہ پر رکھا ہوا ہے۔