اسلام آباد(سی پی پی) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے شریف خاندان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں نواز شریف اور مریم نواز کی منگل 3 اپریل کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت میں جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی، اس دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ ان کے
موکل اسلام آباد آنے کے لیے لاہور ایئرپورٹ آئے تھے، تاہم خراب موسم کے باعث پائلٹ کو جہاز اڑانے کی اجازت نہیں مل سکی، لہذا آج حاضری سے استثنی دی جائے۔اس پر فاضل جج نے ان کی استدعا منظور کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز کو ایون فیلڈ ریفرنس میں ایک روز کے لیے حاضری سے استثنی دے دی۔خیال رہے کہ گزشتہ روز کی سماعت میں دوران جرح پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے بتایا تھا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات کا مرکز سپریم کورٹ کے سوالات کا جواب ڈھونڈنا تھا، جے آئی ٹی میں پیش ہونے والے کسی گواہ نے نہیں کہا کہ نواز شریف کبھی بھی گلف اسٹیل یا اہلی اسٹیلز کے کاروبار میں شریک رہے۔نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جرح پر واجد ضیا نے بتایا تھا کہ گلف اسٹیل ملز کے قیام سے متعلق دستاویزات کے حصول کے لیے متحدہ عرب امارات کی حکومت کو ایم ایل اے لکھا گیا، تاہم اس کا جواب تاحال موصول نہیں ہوا۔عدالت میں انہوں نے بتایا تھا کہ نواز شریف نے کبھی نہیں کہا تھا کہ سابق وزیراعظم نے گلف اسٹیل اور اہلی اسٹیل کے 75 فیصد شیئرز کی فروخت سے حاصل رقم وصول کی بلکہ انہوں نے بیان دیا تھا کہ گلف اسٹیل ملز کے قیام کے بعد 2 مرتبہ 2 دن کے لیے وہ دبئی گئے۔
واجد ضیا نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے پوچھا گیا تھا کہ گلف اسٹیل کے شیئرز کی فروخت کے بعد مل پر واجب الادا رقوم کا کیا بنا اس لیے آہلی اسٹیل کے حوالے سے جے آئی ٹی نے مزید تحقیقات کو ضروری نہیں سمجھا۔واجد ضیا نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے نواز شریف اور ان کے بچوں کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی دستاویزات کو درست تصور کرتے ہوئے ان کی مزید تصدیق نہیں کرائی۔سماعت کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے غیر رسمی بات چیت میں نواز شریف نے دعوی کیا تھا کہ جے آئی ٹی کی جھوٹی رپورٹ سامنے آگئی اور سماعت کے دوران پاناما بینچ کے فیصلے کا سچ بھی عیاں ہوگیا۔انہوں نے کہا تھا کہ اقامہ پر ان کی نااہلی کے فیصلے کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ احتساب عدالت کی سماعتوں کا بائیکاٹ کریں گے لیکن بعد میں انہوں نے فیصلہ تبدیل کیا اور اب جے آئی ٹی کا جھوٹ سب کے سامنے ہے۔