اسلام آباد (آئی این پی) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق موجودہ صورتحال میں حکومت نے پانی کی فراہمی کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کرنا ہے جبکہ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کے معاملے پر صوبوں میں اتفاق موجود نہیں، مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوا، سابق چیئرمین واپڈا نے کالا باغ ڈیم پر آگاہی مہم شروع کی انہیں نکال دیا گیا۔
پیر کو سپریم کورٹ نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ریفرنڈم کرانے کیلئے درخواست پر سماعت ہوئی، یہ سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ اس کیس میں سپریم کورٹ نے وفاق کو نوٹس جاری کر دیا اور کہا کہ وفاقی حکومت کالاباغ ڈیم سے متعلق جواب جمع کروائے، درخواست گزار نے کہا کہ 2025میں زمین میں پانی کا لیول ختم ہو جائے گا، ملک میں پانی کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈیمز بننے چاہئیں، کالاباغ ڈیم کے معاملے پر صوبوں میں اتفاق موجود نہیں ہے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ سابق چیئرمین واپڈا نے کالا باغ ڈیم پر آگاہی مہم شروع کی، اس چیئرمین واپڈا کو نکال دیا گیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں حکومت نے یہ فیصلہ کرنا ہے اور پانی کی فراہمی کو دیکھنا ہے، درخواست گزار نے کہا کہ اگر نام کا مسئلہ ہے تو کالا باغ ڈیم کی جگہ بے نظیر بھٹو ڈیم رکھ لیا جائے، یہ ڈیم پاکستان کا مستقبل ہے، سپریم کورٹ نے اس کیس کی سماعت 15روز کیلئے ملتوی کر دی۔