اسلام آباد(آئی این پی ) شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا نے احتساب عدالت میں سماعت کے دوران قاپنے بیان میں کہا ہے کہ گلف اسٹیل کے شیئرز فروخت سے متعلق تفتیش نہیں کی،جے آئی ٹی رپورٹ کا والیم یاد نہیں لیکن اس کا جواب درج تھا،جو دستاویزات دی گئیں اس کے علاوہ جے آئی ٹی کی تفتیش میں اس کی تصدیق نہیں کی،گلف اسٹیل مل کی بزنس ٹرانزیکشن کے حوالے سے کوئی چیز سامنے نہیں آئی۔
پیر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر)محمد صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جس کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف 50ویں مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا سے سوال کیا کہ ‘1978 میں گلف اسٹیل کے 75 فیصد شیئرز فروخت ہوئے اور گلف اسٹیل کا نام فروخت کے بعد آہلی اسٹیل مل ہوا، کیا آپ نے اپنی تفتیش میں ان معاملات کی تصدیق کی۔واجد ضیا نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں اس کا جواب دے دیا تھا، جے آئی ٹی رپورٹ کا والیم یاد نہیں لیکن اس کا جواب درج تھا۔جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ میرا سوال ابھی بھی وہی ہے کیا آپ نے معاہدے کے مندرجات کی تصدیق کی تھی یا نہیں جس پر واجد ضیا نے کہا جو دستاویزات دی گئیں اس کے علاوہ جے آئی ٹی کی تفتیش میں اس کی تصدیق نہیں کی۔خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا آپ نے تفتیش کی کہ گلف اسٹیل مل قائم بھی ہوئی تھی یا نہیں جس پر فاضل جج نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سوال پوچھا جاچکا ہے۔خواجہ حارث نے ایک اور سوال کیا کہ آپ نے تفتیش کی تھی کہ 1978 تا 1980 گلف اسٹیل مل کی بزنس ٹرانزیکشن ہوئی جس پر واضد ضیا نے کہا ہم نے طارق شفیع سے پوچھا تھا لیکن کوئی ایسی چیز سامنے نہیں آئی۔
واجد ضیا نے مزید بتایا کہ ہم نے دبئی اتھارٹیز کو ایم ایل اے کے تحت لکھا کہ گلف اسٹیل مل کی تفصیلات دیں لیکن جواب نہیں آیا۔خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیا آپ نے گلف اسٹیل مل بنانے والے کسی شراکت دار یا فروخت کنندہ سے رابطہ کیا جس پر واجد ضیا نے کہا ہم نے شہباز شریف اور طارق شفیع سے پوچھ گچھ کے لیے رابطہ کیا تھا اور ان کے سوا کسی سے رابطہ نہیں کیا۔