رائیونڈ ( آن لائن) میٹروپولٹین کارپوریشن لاہور کے زیراہتمام ہونیوالے تعمیراتی کاموں میں کرپشن کی نئی تاریخ رقم کر دی گئی۔ نو زونز کے اربوں روپے کے فنڈز میں ہر ٹینڈر پر پرکشش ٹھیکے منظور نظر افراد کو دے دیئے جاتے ہیں۔ رائیونڈ اور گردونواح کے درجنوں ٹھیکے داروں کا گزشتہ روز نوازشریف فارم رائیونڈ پر احتجاج۔استحصال کا شکار ہونے والے ٹھیکیداران کی قیادت کرتے ہوئے
مبشر یونس، کرم دین عبدالمجید مختار احمد اور ولی محمد نے بتایا کہ جب سے لاہور کے نوزونز کا سارا نظام ٹاون ہال منتقل کیا گیا ہے۔مڈل کلاس ٹھیکیدار سخت استحصال کا شکار ہے۔ ٹاؤنز میں تو ان کی سنوائی ہو جاتی تھی۔مگر اب سارا کنٹرول میونسپل آفیسر انفراسٹرکچر لاہور کے ہاتھ میں آنے پر وہ دربدر ہوگئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ یہاں تمام ٹھیکہ جات پول سسٹم کے ذریعے بانٹے جا رہے ہیں۔کاغذی کاروائی میں پیپرا رولز کو توڑ مروڑ کر خانہ پوری کر دی جاتی ہے۔ٹھیکیداروں نے بتایا کہ 30 دسمبر 2017 ء کو انہوں نے اکٹھے ہوکر ٹینڈرز میں مقابلے میں حصہ لیا۔ تو 55 کروڑ روپے کہ ان ٹینڈرزمیں ریٹ اوسطاً 15 فیصد کم تک پہنچ گئے۔ اور ٹھیکہ جات کی شفاف ٹینڈرنگ پر قومی خزانے کو تقریبا 10 کروڑ روپے کا فائدہ ہوا۔اور ساری میرٹ پالیسی کھل کر سامنے آگئی۔ اگر ان ٹھیکہ جات کو حسب معمول پول سسٹم کے ذریعے بانٹا جاتا تو خزانے کو فائدہ کی بجائے اتنا ہی نقصان ہوتا۔ انہوں نے بتایا اکثر اوقات جب بھی ٹینڈرز کو مقابلہ کی بنیاد پر حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو ٹینڈرز منسوخ یا ملتوی کردیئے جاتے ہیں۔ اور اگر کوئی اس معاملے میں آواز اٹھائے تو افسران مجاز کہتے ہیں کہ انہیں وجہ بتائے بغیر ٹینڈرز کو منسوخ کرنے کا اختیار ہے۔
علاوہ ازیں انہیں تخمینہ لاگت سے پانچ فیصد زائد ریٹ تک ٹھیکے دینے کا بھی اختیار ہے۔ ٹھیکیداروں نے بتایا کہ یہاں بااثر ٹھیکیدار چھائے ہوئے ہیں۔ مجاز افسران نے ٹینڈروں کی تقسیم پر ایک کمیشن مافیا گروپ رکھا ہوا ہے۔ جو من مرضی سے بندر بانٹ کر کے لسٹ افسران کی خدمت میں پیش کر دیتے ہیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ یہاں سرعام میرٹ پالیسی کی درگت بنائی جا رہی ہے۔ اور ان کی آواز صحرا میں طوطی کی مانند ہو کر رہ گئی ہے۔ نواز شریف فارم پر مشیر وزیر اعلی پنجاب مرزا محمد جاوید نے انہیں جلد انصاف کی یقین دہانی کروائی ہے۔ اس سلسلہ میں جب ٹاؤن ہال کے انفراسٹرکچر ڈپارٹمنٹ کے ذمہ داران سے موقف لیا گیا تو انہوں نے کہا کہ سارا کام قانون کے مطابق ہورہا ہے اور الزامات غلط بیانی پر مبنی ہیں۔