پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

’’عوام کیساتھ یہ سلوک بالکل قبول نہیں کریں گے ‘‘ پی آئی اے کیخلاف درخواست پر چیف جسٹس نے بڑا فیصلہ سنا دیا فوری طور پر کیا کرنے کا حکم دیدیا ؟ اعلیٰ حکام کو جھاڑ پلادی

datetime 31  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی / مانیٹرنگ) پی آئے کیخلاف درخواست پر چیف جسٹس آف پاکستان نے سماعت کی ہے،تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پی آئی اے میں مسافروں کا سامان غائب ہونے سے متعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مسافروں کو سہولیات فراہم کرنا ہمارا مقصد ہونا چاہیےاور اس میں کسی قسم کی کوتاہی قبول نہیں کریں گے ۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پی آئی اے میں مسافروں کا سامان غائب ہونے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سول ایوی ایشن، کسٹم اور اے این ایف حکام نے رپورٹ پیش کیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہےکہ ادارے الگ الگ رپورٹ نہ دیں، ایک رپورٹ دی جائے کہ آسانی کے لیے کیا اقدامات اٹھائے ؟۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ بعض تجاویز پراے ایس ایف کا اعتراض سامنے آیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ انا کا معاملہ ہے، ادارے اپنا اپنا کنٹرول چاہتے ہیں، اس طرح توادارے اپنی اپنی چلائیں گے، مسافروں کا کیا ہوگا؟۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ اداروں کی انا میں مسافر کہاں جائیں؟ سول ایوی ایشن کیوں مرکزی کردارادا کرتی ہے؟۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ایوی ایشن بورڈ کیوں نہیں بناتی جو سارے معاملات حل کرے، مسافروں کو سہولتیں دینا ہمارا مقصد ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ڈی جی سول ایوی ایشن اجلاس کریں اورفیصلوں سے آگاہ کیا جائے، سیکریٹری قانون وانصاف نے کہا کہ 18 گھنٹے میں ایک مرتبہ کھانا دیا جاتا ہے، قانون ہے ہر3 گھنٹے بعد کھانا دیا جاتا ہے۔چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سول ایوی ایشن نے کیا ایکشن لیا ، مسافروں کی تکالیف برداشت نہیں کریں گے۔دریں اثنا جگہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے نے ریمارکس دیئے ہیں کہ میں مداخلت کا تصور نہیں رکھتا لیکن ہمیں مجبوری میں مداخلت کرنا پڑتی ہے۔سندھ کے ہسپتالوں کی حالت زار، تھرپارکر میں بچوں کی اموات پرچیف جسٹس کا سندھ حکومت پر اظہار برہمی، سیکرٹری صحت کی سرزنش، سیکریٹری صاحب آپ کسی اور محکمے میں خدمت کیلئے کیوں نہیں چلے جاتے،

و الدین بچوں کو اسپتال میں داخل کرتے ہیں کچھ دیر بعد لاش تھما دی جاتی ہے، جسٹس ثاقب نثار نے محکمہ صحت کی کرپشن بے نقاب کرنے کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا عندیہ دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکت کے کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں بنچ نے کی۔ اس موقع پر سیکرٹری صحت سندھ نے تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکت کی وجوہات پر مبنی رپورٹ پیش کی ۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بچوں کی زیادہ تر ہلاکتیں کم وزن، نمونیا اور ہیضے سے ہوتی ہیںجبکہ عمری کی شادی اور زیادہ بچوں کی پیدائش بھی موت کی وجوہات میں شامل ہیں، ڈاکٹرز مٹھی جیسے علاقوں میں ڈیوٹی کرنے کے لیے بھی تیار نہیں۔چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت کی جانب سے پیش کی جانیوالی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ میں یہ لکھ کہ کم وزن والے بچے مر جاتے ہیں جان چھڑانے کی کوشش کی گئی ہے۔

صوبہ سندھ میں صحت کے بے شمار مسائل ہیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ، سیکرٹری صاحب آپ کسی اور محکمے میں خدمت کیلئے کیوں نہیں چلے جاتے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت نے پارکر میں بہترین اسپتال بنایا اور گندم مفت تقسیم کی جاتی ہے جس پر معزز بنچ کے رکن جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے اور ہم سب جانتے ہیں

کہ کتنی گندم مفت تقسیم ہوئی، سب کرپشن کی نذر ہوئی۔چیف جسٹس نے اس موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بچوں کی ہلاکت کے بار بار واقعات ہو رہے ہیں، ہمیں انتظامیہ کے کاموں میں مجبوراً مداخلت کرنا پڑتی ہے، پھر کہتے ہیں ہم بے وقوف ہیں جو انتظامی کاموں میں مداخلت کرتے ہیں، لاڑکانہ اسپتال کی ویڈیو دیکھی مجھے شرم آرہی تھی صورت حال دیکھ کر، والدین بچوں کو اسپتال میں داخل کرتے ہیں کچھ دیر بعد لاش تھما دی جاتی ہے،

ماں باپ کے پاس رونے کے سوا کچھ نہیں رہ جاتا۔اس موقع پر ڈاکٹر نواز ملاح نے چیف جسٹس سے محکمہ صحت سندھ میں کرپشن بے نقاب کرنے کیلئے جے آئی ٹی بنانے کی اپیل کی جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس بارے میں سوچتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…