اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سندھ کے ہسپتالوں کی حالت زار، تھرپارکر میں بچوں کی اموات پرچیف جسٹس کا سندھ حکومت پر اظہار برہمی، سیکرٹری صحت کی سرزنش، سیکریٹری صاحب آپ کسی اور محکمے میں خدمت کیلئے کیوں نہیں چلے جاتے،و الدین بچوں کو اسپتال میں داخل کرتے ہیں کچھ دیر بعد لاش تھما دی جاتی ہے، جسٹس ثاقب نثار نے محکمہ صحت کی کرپشن بے نقاب کرنے کیلئے
جے آئی ٹی بنانے کا عندیہ دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکت کے کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں بنچ نے کی۔ اس موقع پر سیکرٹری صحت سندھ نے تھرپارکر میں بچوں کی ہلاکت کی وجوہات پر مبنی رپورٹ پیش کی ۔ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بچوں کی زیادہ تر ہلاکتیں کم وزن، نمونیا اور ہیضے سے ہوتی ہیںجبکہ عمری کی شادی اور زیادہ بچوں کی پیدائش بھی موت کی وجوہات میں شامل ہیں، ڈاکٹرز مٹھی جیسے علاقوں میں ڈیوٹی کرنے کے لیے بھی تیار نہیں۔چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت کی جانب سے پیش کی جانیوالی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ میں یہ لکھ کہ کم وزن والے بچے مر جاتے ہیں جان چھڑانے کی کوشش کی گئی ہے۔ صوبہ سندھ میں صحت کے بے شمار مسائل ہیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ، سیکرٹری صاحب آپ کسی اور محکمے میں خدمت کیلئے کیوں نہیں چلے جاتے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت نے پارکر میں بہترین اسپتال بنایا اور گندم مفت تقسیم کی جاتی ہے جس پر معزز بنچ کے رکن جسٹس سجاد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے اور ہم سب جانتے ہیں کہ کتنی گندم مفت تقسیم ہوئی، سب کرپشن کی نذر ہوئی۔چیف جسٹس نے اس موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بچوں
کی ہلاکت کے بار بار واقعات ہو رہے ہیں، ہمیں انتظامیہ کے کاموں میں مجبوراً مداخلت کرنا پڑتی ہے، پھر کہتے ہیں ہم بے وقوف ہیں جو انتظامی کاموں میں مداخلت کرتے ہیں، لاڑکانہ اسپتال کی ویڈیو دیکھی مجھے شرم آرہی تھی صورت حال دیکھ کر، والدین بچوں کو اسپتال میں داخل کرتے ہیں کچھ دیر بعد لاش تھما دی جاتی ہے، ماں باپ کے پاس رونے کے سوا کچھ نہیں رہ جاتا۔اس موقع پر
ڈاکٹر نواز ملاح نے چیف جسٹس سے محکمہ صحت سندھ میں کرپشن بے نقاب کرنے کیلئے جے آئی ٹی بنانے کی اپیل کی جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس بارے میں سوچتے ہیں۔