جمعہ‬‮ ، 14 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

میمو گیٹ سکینڈل، ’’پاکستان میں عدالتی تماشا لگایا گیا ہے‘‘ مجھ پر الزام لگانے والے کے ساتھ کیا سلوک ہوا اور میرے ساتھ کیا ہوا؟ حسین حقانی نے دھماکہ خیز اعلان کر دیا

datetime 30  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی نے امریکی نشریاتی ادارے کو ایک انٹرویو میں عدالتی احکامات پر پاکستان طلب کیے جانے کے احکامات کو رد کرتے ہوئے کہا کہ مجھے واپس بلائے جانے کے اصرار پر سازش کی بو آ رہی ہے، حسین حقانی نے کہاکہ عدالتی احکامات نہ صرف میرے لیے بلکہ باقی دنیا کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتے۔ حسین حقانی نے اس بات کو غلط قرار دیا کہ انہوں نے ماضی میں کہا تھا کہ وہ عدالت کا سامنا کرنے کے لیے پاکستان جائیں گے۔

حسین حقانی نے دوران انٹرویو کہا کہ میں نے یہ کبھی نہیں کہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بالکل جھوٹ ہے۔ اگر تو قانونی چارہ جوئی کا طریقہ کار رائج ضابطوں کے مطابق ہو اور مقدمے کی کوئی باقاعدہ کارروائی ہو تو میں تیار ہوں، سابق سفیر نے کہا کہ کسی بھی یک طرفہ کارروائی کو باقی دنیا قانونی نہیں سمجھتی اور میں بھی قانونی نہیں سمجھتا، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک عدالتی تماشا لگایا گیا ہے، سپریم کورٹ کے احکامات کی بین الاقوامی قانون میں کوئی وقعت نہیں اور مجھے اب تک کسی قسم کے کوئی عدالتی احکامات بھی موصول نہیں ہوئے، انہوں نے کہا کہ پہلے بھی یہ تماشا لگایا گیا تھا، اس موقع پر بھی میمو گیٹ کا ایک ہنگامہ اور شور شرابہ ہوا۔ اُس کے بعد چار چیف جسٹس آئے لیکن انہوں نے سماعت تک نہیں کی۔ نشریاتی ادارے کو اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ساڑھے چھ سال بعد جب آپ دوبارہ مقدمہ کھولیں گے تو باقی دنیا کی نظر میں اس کی کوئی وقعت نہیں ہوگی اور مزید کہا کہ عدالت عظمیٰ کے احکامات بھی بین الاقوامی قانون کے تابع ہوتے ہیں۔ سابق سفیر حسین حقانی نے کہا کہ یہ کارروائی اُس وقت شروع کی گئی تھی جب میں استعفیٰ دینے پاکستان گیا تھا اور سپریم کورٹ نے مجھے اور میرے وکیل کو سنے بغیر ہی یک طرفہ طور پر میرے ملک چھوڑنے پر پابندی لگا دی تھی۔ اُس کے بعد سپریم کورٹ میں جو کارروائی ہوتی رہی اس میں کہا گیا کہ ایک کمیشن بنایا جائے اور اس وقت میں نے کہا تھا کہ اگر کمیشن کو میرے بیان کی ضرورت ہو تو میں بیان دینے کے لیے تیار ہوں۔

حسین حقانی نے کہا کہ وہ بیان میں نے دے دیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پھر اُس پر جرح کے لیے بھی میں حاضر تھا کہ جس طرح میرے اوپر الزام لگانے والے کو بلایا گیا ہے ’’ویڈیو لنک‘‘کے ذریعے مجھے بھی بلایا جاتا۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ عدلیہ یا حکومت پاکستان سے اپنے تحفظ کی گارنٹی چاہتے ہیں، جس کے جواب میں حسین حقانی نے کہا کہ میں اس رویے کو ہی غیر قانونی سمجھتا ہوں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں پاکستان لانے کے لیے ایک ماہ کی مہلت کے حوالے سے احکامات ملے ہیں تو انہوں نے کہا کہ جی نہیں، بالکل نہیں، انہوں نے اس موقع پر کہا کہ پچھلی دفعہ کہا گیا کہ مجھے نوٹس دیا گیا ہے جب کہ مجھے کوئی نوٹس نہیں ملا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)


مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…