اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)گزشتہ میٹنگ سے کھویا کچھ نہیں ،پایا ہی ہے ،ہم یہاں معاملات میں مداخلت کیلئے نہیں بیٹھے، عدلیہ کے ادارے اوروکلاا پنے اس بھائی پر اعتبار کریں، اپنے ادارے اوروکلا کو مایوس نہیں کروں گا، وہ فریاد سنانے آئے تھے مگر دیاکچھ نہیں ، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا سپریم کورٹ میں غیر قانونی تعمیرات کیس کے دوران سردار لطیف کھوسہ سے مکالمہ۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں غیر قانونی تعمیرات کیس کے دوران معروف قانون دان اور پیپلزپارٹی کے رہنما سردار لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے پہلی بار وزیراعظم شاہد خاقان سے ملاقات کے حوالے سے دبے الفاظ میں مکالمہ کیا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ گزشتہ میٹنگ سے کھویا کچھ نہیں ،پایا ہی ہے ،ہم یہاں معاملات میں مداخلت کیلئے نہیں بیٹھے ۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اپنے ادارے اوروکلا کو مایوس نہیں کروں گا،عدلیہ کے ادارے اوروکلاا پنے اس بھائی پر اعتبار کریں،چیف جسٹس نے کہا کہ میرا کام فریادی کی فریاد سننا ہے،وہ فریاد سنانے آئے تھے مگر دیاکچھ نہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں یہاں سائل کی تکلیف کو سننے کیلئے بیٹھا ہوں جو کہ میری ذمہ داری ہے۔ سردار لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس سے کہا کہ جسٹس (ر)عبدالرشید والی صورتحال تھی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سر عبدالرشید ملاقات کیلئے چل کر گئے جبکہ میں نے ان کے گھر جانے سے انکار کر دیا جس کے بعد وہ میرے گھر چل کر آئے ۔واضح رہے کہ دو روز قبل وزیراعظم نے اچانک اٹارنی جنرل کے ذریعے چیف جسٹس سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا جسے چیف جسٹس نے دیگر ججز سے مشاورت کے بعد قبول کرلیا تھا۔ وزیراعظم چیف جسٹس سے ملاقات کیلئے بغیر پروٹوکول سپریم کورٹ پہنچے جہاں ان کی چیف جسٹس سے ون آن ون ملاقات ایک گھنٹہ سے زائد جاری رہی ۔ ملاقات کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعظم اور چیف جسٹس ملاقات کا اعلامیہ بھی جاری کیا گیا تھا۔