اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نواز شریف نے احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے خلاف الزامات آج دھو دئیے گئے ہیں، ہمارے خلاف فراڈ ہو رہا ہے، اللہ کے فضل سے بھاگنے والے نہیں، اسٹار گواہ اور چیف گواہ کو آج سب نے دیکھ لیا، واجد ضیاکا بیان ہمارے حق میں آیا ہے، عدالت میں ہمارے خلاف فراڈ ثابت ہو گیا، اس معاملے کو اب منطقی انجام تک پہنچنا ہے،
نہ قوم کا پیسہ کھایا نہ لوٹا، جنہوں نے لوٹا ان کو ہم نے روکا، میرے اور میرے خاندان کے خلاف رچائے گئے فراڈ میں کئی طاقتیں کارفرما ہیں، چیف جسٹس نے جیسے کچھ ماہ میں عوامی فلاح کے جو نوٹسز لئے جس طرح وہ ہسپتالوں میں گئے، جیسے میڈیکل کالجز میں گئے لگتا ہے اس کا نشانہ بھی ہم ہی تھے، شریف میڈیکل سٹی اور شریف میڈیکل کالجز کے حوالے سے انہوں نے کوشش کی کہ کچھ نکلے اور ہم پر ہاتھ ڈالا جائے مگر کچھ ہوتا تو نکلتا، پولیٹیکل پارٹی ایکٹ کو ختم کر کے مجھے پارٹی عہدے سے ہٹایا گیا ، چیف جسٹس سب کچھ کریں مگر 18لاکھ ان مقدمات کو بھی حل کریں جن کے فیصلوں کیلئے لوگوں نے امیدیں باندھ رکھی ہیں۔ چیف جسٹس اس طرف نہ جائیں جو ان کا کام نہیں۔ صحافی نے نواز شریف سے سوال پوچھا کہ چیف جسٹس اور وزیراعظم کی ملاقات کے حوالے سے فائدہ کیا آپ کو ہوگا ؟صحافی کے سوال پر نواز شریف نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں نے اس حوالے سے برملا اظہار کیا ہے اور میں پھر کہتا ہوں کہ چیف جسٹس کو جو کام کرنا چاہئے وہ میں نے بتا دیاجو نہیں کرنا چاہئے وہ بھی بتا دیا ہے۔صحافتی حلقوں کے مطابق نواز شریف کی آج کی گفتگو انتہائی غیر معمولی نوعیت کی ہے اور انہوں نے پہلی بار کھل کر چیف جسٹس سے مخاطب ہوتے ہوئے ان کے سوموٹو نوٹسز پر تنقید کی ہے۔