لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر اعظم نوازشریف کو جوتا مارنے والے ملزمان کی پر انسدادِ دہشت گردی کی دفعات ختم کر دی گئیں۔ انسداد دہشت گردی کی خصوی عدالت نے تینوں ملزمان کیخلاف 7 ATA ختم کرتے ہوئے کیس واپس بھیج دیا۔پہلی ایف آئی آر میں ملزمان کیخلاف مقدمے مین میں 16ایم پی او،506اور 355کی دفعات شامل کی گئی تھی۔
14 روزہ ریمانڈ کے بعد پولیس کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں 7 ATA شامل کر دی تھی۔پراسکیوٹر محمد اصغرنے موقف اختیار کیا کہ ملزم نے قانون میں ہاتھ میں لیتے ہوئے خود منصف بن گئے۔ ملزم نے ایک پیغام دیا کہ اگر کوئی ان کی منشا کے خلاف قدم اٹھائے گا تو اسے سزا ملے گی، یہ جوتا کسی عام شخص کو نہیں بلکہ پارلیمنٹ پر پھینکا گیا، توہین رسالت ایک شخص کا نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کا مسئلہ ہے، ختم نبوت ہر مسلمان کا بنیادی عقیدہ ہے، ملزمان کے وکیل کا کہنا تھا کہ نواز شریف ایک عام آدمی ہے، نہ وہ کسی سیاسی جماعت کا سربراہ ہے نہ ہی حکومت کا رکن، نواز شریف عدالتوں کے خلاف مسلسل ہرزاہ سرائی کر رہے ہیں، ملزمان نے اپنی نفرت کا اظہار کیا، نواز شریف نہ گورنمنٹ میں ہیں اور نہ ہی سربراہ ہیں۔ عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر انسداد دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کا حکم دے دیا۔ سابق وزیر اعظم نوازشریف کو جوتا مارنے والے ملزمان کی پر انسدادِ دہشت گردی کی دفعات ختم کر دی گئیں۔ انسداد دہشت گردی کی خصوی عدالت نے تینوں ملزمان کیخلاف 7 ATA ختم کرتے ہوئے کیس واپس بھیج دیا۔پہلی ایف آئی آر میں ملزمان کیخلاف مقدمے مین میں 16ایم پی او،506اور 355کی دفعات شامل کی گئی تھی۔ 14 روزہ ریمانڈ کے بعد پولیس کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں 7 ATA شامل کر دی تھی۔پراسکیوٹر محمد اصغرنے موقف اختیار کیا کہ ملزم نے قانون میں ہاتھ میں لیتے ہوئے خود منصف بن گئے۔