لاہور (آن لائن) سابق وزیراعظم نواز شریف کو جامعہ نعیمیہ کی تقریب کے دوران جوتا پھینکنے والے تین ملزموں کے خلاف درج مقدمہ میں پولیس نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل کر لیں کینٹ کچہری کے جوڈیشل مجسٹریٹ طلعت محمود
کی عدالت میں تھانہ قلعہ گجر سنگھ پولیس نے مقدمہ کا ریکارڈ پیش کر دیا، نواز شریف پر جوتا پھینکنے والے تین ملزموں منور حسین، عبدالغفور اور محمد ساجد نے عدالت میں ضمانت کے لئے درخواستیں دائر کر رکھی تھیں، پولیس کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ 11 مارچ کو نواز پر جوتا پھینکنے پر تینوں ملزموں کو گرفتار کیا گیا، ملزموں کے اقدام کی وجہ سے جامعہ نعیمیہ میں خوف و ہراس پھییلا، ملزموں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں، سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انسداد دہشت گرد کی دفعات شامل ہونے کے باعث ملزموں کی ضمانتوں کی درخواست کی سماعت کا اختیار جوڈیشل مجسٹریٹ کے پاس نہیں ہے لہٰذا درخواستیں مسترد کی جائیں جبکہ ملزموں کے وکیل کا کہنا تھا کہ ملزموں کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں نواز شریف کو ختم نبوت قانون میں تبدیلی کی کوشش کی وجہ سے جوتا مارا عدالت نے مقدمہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات شامل کرنے کے باعث ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں اور ملزموں کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے۔