اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ذاتی طورپر فاٹا کے صوبہ خیبرپختونخواہ میں انضمام کا حامی ہوں تاہم تمام اسٹیک ہولڈرز کو یہ فیصلہ باہمی مشاورت سے کرنا ہے ، ان خیالات کا اظہار آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے فاٹا سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں سے ملاقات میں کیا ۔ آرمی چیف کی قبائلی نوجوانوں سے ہونیوالی گفتگو سے متعلق دو قبائلی عمائدن کا نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئےکہنا تھا
کہ قبائلی نوجوانوں سے ملاقات میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کا صوبہ خیبر پختونخوا میں انضمام کے حامی ہیں، تاہم خطے کی حیثیت کی تبدیلی تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے ساتھ کی جانی چاہیےمیں ذاتی طور پر فاٹا کے خیبرپختونخواہ میں انضمام کی حمایت کرتا ہوں۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ فاٹا کے خیبرپختونخواہ میں انضمام کا فیصلہ باہر سے نہیں کیا جائے گا۔ قبائلی عوام کی جائز خواہشات اور مطالبات کو عزت بخشی جائیگی۔ اس حوالے سے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ انضمام کے حامی اور مخالف قبائلیوں کے درمیان ملاقاتیں کروائی جانا ضروری ہیں۔ جس سے فاٹا کے موجودہ نظام میں خواہش کے مطابق تبدیلی کے حوالے سے فاٹا کی مستقبل میں حیثیت پر ایک اتفاقِ رائے پیدا ہوگا۔قبائلی عمائدین سے بات کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے اور فاٹا اصلاحات میں رکاوٹیں پیدا کرنے کیلئے کچھ عناصر کو بیرون ملک سے مالی معاونت مل رہی ہے۔ آرمی چیف نے پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف عظیم کامیابیاں حاصل کیں، اور ان عناصر کو بالکل نہیں چھوڑا جائے گا جو بیرونِ ممالک کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں دہشت گرد کارروائیاں کر رہے ہیں۔آرمی چیف نے پاک فوج کے ساتھ قبائلی عوام کو بھی دہشتگردی کی جنگ میں کامیابی کا حصہ دار قرار
دیتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے عوام نے پاک فوج کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عظیم قربانیاں دیں، اور یہ انہی قربانیوں کا نتیجہ ہے کہ خطے میں امن بحال ہوا اور عسکریت پسندی کو شکست دی۔آرمی چیف نے قبائلی عمائدین کو دہشتگردی کی جنگ کے بعد فاٹا میں بحالی کے کاموں کے حوالے سے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ وہ قبائلی عوام کی ضروریات سے آگاہ ہیں
اورپاک فوج بحالی کے لیے مختص کیے جانے والے فنڈز کے منصفانہ استعمال کو یقینی بنائے گی۔پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کے حوالے سے جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ یہ عمل جلد مکمل کر لیا جائےگا تاہم نئے بارڈر مینجمنٹ نظام کے تحت طورخم سرحد پر لوگوں کو درپیش مشکلات کو کم کرنے کی کوشش کرینگے۔