اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے شریف فیملی کا نام ای سی ایل میں نہ ڈالنے کی وجوہات قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزار ت داخلہ میں ای سی ایل میں نام ڈالنے کیلئے سپیشل کمیٹی قائم ہے، متعلقہ کمیٹی نے شریف فیملی کا نام ای سی ایل میں نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے تو کمیٹی کی سفارشات ایوان میں پیش کی جائیں،اگر کمیٹی نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا تو ای سی ایل میں نام نہ ڈالنے کا فیصلہ کسی اور نے کیا ہے۔
جمعہ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت داخلہ سے متعلق سوال پر اپنے ضمنی سوال میں پیپلز پارٹی کے رکن سید نوید قمر نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور انکی فیملی پر نیب کی جانب سے ریفرنس دائر ہوچکے ہیں اور کیس بھی چل رہے ہیں ،نیب نے شریف خاندان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی مگر وزارت داخلہ نیب سفارش کے باوجود ان کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کے لئے کوئی تیا رنہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری داخلہ افضل خان ڈھانڈلہ نے کہا کہ کہ وزارت داخلہ میں میرٹ پر فیصلے ہوتے ہیں،سابق وزیراعظم کے حوالے سے سوال ذاتی ہے اس لئے اس حوالے سے نیا سوال دیا جائے۔جس پر سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ یہ درست ہے کہ آمر کے دور کے ایک آرڈیننس کے ذریعے ای سی ایل پر نام ڈالے جارہے تھے تاہم ای سی ایل کے حوالے سے ایک واضح پالیسی موجود ہے۔ 2013 میں ہم نے اس کو ریویو کیا اور اس کے نئے ایس او پی بنائے۔ اس سے پہلے میاں بیوی کے جھگڑے پر بھی ای سی ایل میں نام ڈال دیا جاتا تھا ہم نے اس کو سنٹرلائزڈ کیا اور اس حوالے سے وزیر داخلہ اور سیکرٹری داخلہ کا کردار نہیں رہا، ہم نے طے کیا کہ وزارت اپنے طور پر کسی کا نام نہیں ڈالے گی۔اگر کسی ادارے کی طرف سے ای سی ایل میں نام ڈالنے کے لئے سفارش کی جاتی ہے تو وہ معاملہ کمیٹی کو بھجوایا جاتا ہے اگر کمیٹی نے یہ فیصلہ کیا ہے تو وجوہات ایوان میں پیش کی جائیں اور اگر اس کا فیصلہ نہیں کیا تو پھر فیصلہ کسی اور نے کیا ہے۔