لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سیاسی رہنما اور کارکن اپنے قائدین سے اظہار محبت و یکجہتی کے لیے مختلف اخبارات اور ٹی وی چینلز پر اشتہارات کا سہارا لیتے ہیں۔ یہ اشتہار خالصتاً ان رہنماؤں و کارکنوں کے لیے تشہیر کا کام کرتے ہیں اور اشتہارات لیتے وقت
اخبارات و ٹی وی اس کا مواد ضرور دیکھتے ہیں کہ آیا اس اشتہار کے ذریعے کسی پر کوئی ذاتی حملہ تو نہیں کیا جا رہا ہے یا اس میں کوئی ایسی غلط بات تو نہیں جس سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی اس سے خوف میں مبتلا ہو، یہ ایک صحافتی ذمہ داری ہوتی ہے اور اسی ذمہ داری کے تحت اشتہار دینے والے کو آگاہ کر دیا جاتا ہے کہ آپ کا یہ اشتہار چل سکتا ہے یا نہیں۔ ایک موقر قومی اخبار نے اپنے لاہور ایڈیشن میں لیگی کارکن کی طرف سے ایک اشتہار چھاپہ جو شاید کسی تحقیق کے بغیر ہی چھاپ دیا گیا ہے اس اشتہار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس اشتہار میں جان دینے اور جان لینے کی بات کی گئی ہے۔ اشتہار میں انتباہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سازشی فنکاروں اور ہدایتکاروں کو خبردار کیا جاتا ہے کہ ہم نواز شریف کی خاطر جان دے بھی سکتے ہیں اور جان۔۔۔۔۔۔۔ لہٰذا قائدہ میں رہو گے۔۔ تو فائدہ میں رہو گے۔ سیاسی رہنما اور کارکن اپنے قائدین سے اظہار محبت و یکجہتی کے لیے مختلف اخبارات اور ٹی وی چینلز پر اشتہارات کا سہارا لیتے ہیں۔ یہ اشتہار خالصتاً ان رہنماؤں و کارکنوں کے لیے تشہیر کا کام کرتے ہیں اور اشتہارات لیتے وقت اخبارات و ٹی وی اس کا مواد ضرور دیکھتے ہیں کہ آیا اس اشتہار کے ذریعے کسی پر کوئی ذاتی حملہ تو نہیں کیا جا رہا ہے یا اس میں کوئی ایسی غلط بات تو نہیں جس سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی اس سے خوف میں مبتلا ہو