اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی انٹرپول کے ذریعے گرفتاری کا حکم جاری کردیا۔اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی 8 مارچ کو سماعت ہوئی تھی تو سابق صدر کے وکیل اختر شاہ نے عدالت میں مؤقف اپنایا تھا کہ ان کے مؤکل عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں لیکن وہ چاہتے ہیں کہ انہیں وزارت دفاع کی طرف سے سیکیورٹی فراہم کی جائے۔
پرویز مشرف کے وکیل کی استدعا پر عدالت نے کہا تھا کہ جب تک ان کے مؤکل خود کو سرنڈر نہیں کرتے تب تک ان کی سیکیورٹی بحال نہیں ہوسکتی جبکہ استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ پرویز مشرف کو واپس لانے اور گرفتاری کیلئے مختلف اقدامات کیے جاسکتے ہیں جن میں ان کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بھی معطل کیا جاسکتا ہے۔خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کو حکم دیا تھا کہ وہ 7 روز میں وزارت داخلہ کو سیکیورٹی کے لیے درخواست دیں اور اگر درخواست نہ دی گئی تو عدالت حکم جاری کرے گی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں تحریری حکم جاری کردیا ہے جس میں وفاقی حکومت کو سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی گرفتاری کے لیے اقدامات کا حکم دیا گیا ہے۔عدالتی حکم میں کہا گیاکہ وزارت داخلہ پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ معطل کرنے کے اقدامات کرے اور سابق صدر کی جائیداد کی ضبطی کے لیے بھی اقدمات کیے جائیں۔خصوصی عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ ملزم کی گرفتاری کے لیے پاکستان اور عرب امارات کے درمیان ملزمان کی حوالگی کے معاہدے کو بروئے کار لایا جائے اور ان کی گرفتاری کے لیے انٹرپول کے ذریعے کارروائی کی جائے۔خصوصی عدالت نے سابق صدر کی گرفتاری کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے اب تک کیے گئے اقدامات پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور اس حوالے سے تفصیلات عدالت میں پیش کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔