اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نو منتخب چےئرمین صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ نہیں بلکہ سینٹ تاریخ کے شفاف ترین الیکشن تھے چھوٹے صوبوں سے بھی صدر وزیراعظم اور چےئرمین سینٹ بنناچاہیے۔ فیڈریشن کی خاطر نواز شریف سے بھی ملنے جاؤں گا۔ مسلم لیگ ن اور حکمران اتحادی جماعتوں نے بھی ووٹ دئیے ہیں۔ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگانے والوں کو اپنا محاصبہ کرنا چاہیے۔
رضاربانی اور ظفرالحق بھائی کی طرح ہیں۔ ایوان کو چلانے میں انہیں تمام جماعتوں کی حمایت حاصل ہے۔ میرا انتخاب بیلٹ باکس کے ذریعے ہوا کسی تیسری قوت نے منتخب نہیں کیا ۔ آن لائن کو ایک انٹرویو میں کہا کہ پورے بلوچستان میں عوام بہت خوش ہیں۔ صوبہ کے علاوہ اضلاع اور یونین کونسل میں جلسے جلوس اور مظاہرے ہو رہے ہیں لوگوں کی خوشیوں میں اضافہ کو بیان نہیں کرسکتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میرا چےئرمین سینٹ بننا بلوچستان ، تمام صوبوں اور فیڈریشن کے استحکام کی ضمانت ہے ۔ سینٹ آف پاکستان وفاق کی مضبوطی کی علامت ہے۔ تمام صوبوں سے صدر وزیر اعظم چےئرمین سینٹ بننا چاہیے۔ پاکستان اور وفاق کی مضبوطی سے چھوٹے صوبوں کے اندر احساس محرومی ختم ہوگا۔ میں صرف بلوچستان کا نہیں بلکہ 22کروڑ عوام کا منتخب چےئرمین سینٹ ہوں ۔ بلوچستان کے عوام نیہمیشہاستحکام پاکستان کا ساتھ دیا قومی ایشوز پر قومی اسمبلی اور سینٹ میں اتفاق رائے ہونا چاہیے۔ پاکستان ہم سب کا ہے ۔ اس ایوان کو پوری دیانتداری سے چلاؤں گا ۔ اپنے فرائض احسن طریقے سے ادا کروں گا۔ میرا سینٹ سے انتخاب بہترین جمہوری عمل کا حصہ تھا۔ اس جیسا شفاف انتخاب میں نے زندگی کبھی نہیں دیکھا،۔ ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگانے والوں کو اپنا محاسبہ کرنا چاہیے ۔ حکمران جماعت اور اس کے اتحادیوں نے بھی اپنے ووٹ دیا ہے میں انکا شکر گزار ہوں ۔ میں نے چےئرمین سینٹ کا الیکشن لڑا ، مسلم لیگ ن اور اتحادیوں سے ووٹ مانگے انہوں نے بیلٹ کے ذریعے میران انتخاب کیا ۔
جس پر ان کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ووٹ نہیں دیا ان کا بھی شکر گزار ہوں ، ہارس ٹریڈنگ کا الزام درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ میں سابق چےئرمین سینٹ میاں رضا ربانی اور قائد ایوان راجہ ظفر الحق میرے بڑے بھائی کی طر ح ہیں ۔ ایوان کا چلانے کیلئے ان سے رہنمائی لیتا رہوں گا۔ سینٹ انتخابات میں میری جیت کسی فرد یا جماعت کی شکست نہیں بلکہ فیڈریشن کی جیت ہے۔ سینٹ انتخابات جیتینے کے بعد راجہ ظفر الحق نے ایوان میں مجھے مبارکباد پیش کی تھی ۔ ان کے گھر جا کر ان سے ملنا چاہتا تھا مگر انہوں نے کہا کہ وہ مجھے پارلیمنٹ آکر ملیں گے۔
سپیکر قومی اسمبلی نے مجھے مبارکباد پیش کی ہے ۔ پارلیمان کو چلانے کیلئے ہمیں ملکی وقار اور اس کے مفاد میں ساتھ چلنا ہوگا۔ ہمیں سب سے پہلے پاکستان کا وقار مقدم ہے۔ اس ملک کے وقار سے ہماری شان ہے ۔ چےئرمین سینٹ کا عہدہ مجھے رب العزت نے نے عطاء کیا ہے تمام سینیٹرز کا شکر گزار رہوں گا ۔ انہوں نے کہاکہ چےئرمین سینٹ بننے کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف نے مجھ سے رابطہ نہیں کیا مگر اس ملک کے وقار اور استحکام کیلئے ان کے پاس خود چل کر جاؤں گا ۔ وہ ایک بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں۔ ہمیں ذاتی اختلافات کو بھلاکرقومی مفاد مفاد پر ترجیح دیناہوگی ، ورکنگ ریلیشن کو قائم کرنا ہوگا ۔