اسلام آباد(سی پی پی) سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ میں لڑائی کے حق میں نہیں اور چاہتا ہوں کہ ملک آئین اور قانون کے تحت چلے، جو کچھ سینیٹ میں ہوا وہ تماشا پوری قوم نے دیکھا، کوئی بتائے کہ عمران خان اور آصف زرداری کو سنجرانی ہاس کا پتہ کس نے بتایا،محمود اچکزئی نے قبائل کے احتجاج میں جو بات کی اس پر انکوائری ہونی چاہئے،وہ نظام لے کرآئیں گے جوملک کی ضرورت ہے، موجودہ نظام میں اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے،
جامع نظام عدل لانے کے لئے کام کررہے ہیں، انصاف نہ ملنا یا دیرسے ملنا ملک کا بڑا مسئلہ ہے۔احتساب عدالت میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ جو کچھ سینیٹ میں ہوا وہ تماشا پوری قوم نے دیکھا، کوئی بتائے کہ عمران خان اور آصف زرداری کو سنجرانی ہاؤس کا پتہ کس نے بتایا، کہا گیا کہ سب سنجرانی ہاؤس پہنچیں اور وہاں ایک صادق نامی شخص ہے اسے ووٹ دیں۔نواز شریف نے کہا کہ میں لڑائی کے حق میں نہیں ہوں اور چاہتا ہوں کہ ملک آئین اور قانون کے تحت چلے، کیا آئین و قانون کے مطابق ملک چلانے کی خواہش بری ہے۔سابق وزیراعظم نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان حکومت کے معاملے پر محمود اچکزئی کے بیان کی انکوائری ہونی چاہیے، جن کا کہنا تھا کہ ایک افسر نے بلوچستان حکومت ختم کرائی۔صحافی نے سوال کیا کہ اعتزاز احسن نے کہا تھا آپ سازش کرنے والے کا نام لیں آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے، آپ کو لگتا ہے وہ ساتھ کھڑے ہوں گے جس پر نواز شریف نے کہا کہ ہم بھی دیکھ رہے ہیں اورآپ بھی کہ کیا چل رہا ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ بہت کچھ دیکھا ہے آدھی زندگی گزر گئی، اچھے اور برے تجربات دیگر سیاستدانوں کے ساتھ بھی ہوئے ان سے سیکھنا چاہیے، ملک و قوم کے لئے جو اچھا ہو اس سے دل خوش ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے سوا جن سیاستدانوں کے مقدمات ہیں ان پر کرپشن اور کِک بیکس کے الزامات ہیں، میرا مقدمہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے جس میں ایسا کوئی الزام نہیں۔سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ نظام لے کر آئیں گے جو ملک کی ضرورت ہے، موجودہ نظام عدل میں اصلاحات کرنے کی ضرورت ہے، جامع نظام عدل لانے کے لئے کام کر رہے ہیں، انصاف نہ ملنا یا دیر سے ملنا ملک کا بڑا مسئلہ ہے۔صحافی نے نواز شریف سے سوال کیا کہ آپ کوئی کتاب لکھیں گے جس پر انہوں نے کہا کہ اپنے تجربات لکھنے چاہئیں۔