اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں ن لیگ کے رہنما اور وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری پر فرد جرم عائد کر دی، طلال چوہدری کا صحت جرم سے انکار۔تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ آف پاکستان میں توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔سپریم کورٹ نے ن لیگ کے رہنما وزیرمملکت برائے
داخلہ طلال چوہدری پر توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کردی۔ طلال چوہدری نے فرد جرم عائد ہونے پر صحت جرم سے انکار کر دیا ہے جبکہ طلال چوہدری کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں توہین عدالت کی کارروائی روکنے سے متعلق ایک نئی درخواست بھی جمع کروائی گئی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نواز شریف، سعدرفیق کیسزکے تفصیلی فیصلے تک کیس روکا جائے اور مقدمے میں عمران خان ، طاہر القادری کیس کی طرح تحمل اور درگزر کیا جائے۔درخواست کے ساتھ طاہر القادری، عمران خان کے مقدموں کے فیصلے منسلک ہیں۔ عدالت عظمیٰ کے معزز بنچ نے طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت 27مارچ تک ملتوی کر دی ہے۔گزشتہ سماعت کے موقع پر طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ عدالت فرد جرم عائد کرنے سے پہلے ان کی بات سنے، عدالتی فیصلوں کو دیکھ کرشاید ہمارا کیس بہترہوجائے۔جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیا تھا کہ آج ہم نے فرد جرم عائد کرنی ہے، مقدمات میں تاخیر سے صرف وقت ضائع ہوتا ہے جس پر طلال چوہدری کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس کیس سے کسی کے بنیادی حقوق متاثر نہیں ہورہے۔جسٹس مقبول باقر کا کہنا تھا کہ یہ کسی کی ذات کا مسئلہ نہیں ادارے کی بات ہے، دن بدن آپ کا کیس مزید خراب ہو رہا ہے جس پر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ عدالت کی جانب سے نوٹس ملنے کے بعد طلال چوہدری بہت محتاط ہیں۔