اسلام آباد(نیوز ڈیسک)احتساب عدالت میں سابق العزیزیہ اسٹیل ملز ضمنی ریفرنس میں استغاثہ کی گواہ نورین شہزادی نے نوازشریف اور حسین نواز کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کردیں۔ گواہان شیرخان اور وقار احمد نے اپنے بیانات ریکارڈ کرادیئے۔سوا دو گھنٹے کی سماعت کے بعد عدالت نے نواز شریف کو جانے کی اجازت دی گئی۔ العزیزیہ اور فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنسز کی سماعت 21 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے آئندہ سماعت پرایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا کو طلب کر لیا۔
لندن فیلٹس ریفرنس کی سماعت آج جمعرات کو ہوگی۔ پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔بدھ کو نواز شریف اور ان کے بیٹوں حسین نواز اور حسن نواز کے خلاف حتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران استغاثہ کی گواہ نورین شہزادی کا بیان قلمبند کیاگیا۔ گواہ نورین شہزادی سٹینڈرڈ چارٹرڈ بنک واپڈا ٹاؤن لاہور کی برانچ منیجر ہے۔ نورین شہزادی نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور حسین نواز کے ڈالرز اکاونٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں۔یورو اکاؤنٹ کی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ بھی پیش کیا گیا۔استغاثہ کی گواہ نورین شہزادی نے عدالت کوبتایا کہ نواز شریف کا اکاؤنٹ اگست 2009 میں کھولا گیا۔ اکاؤنٹ کھولنے کے فارم میں نواز شریف کو چوہدری شوگر ملز کا سی ای او لکھا گیا۔ اکاؤنٹ کھولنے کا مقصد کاروبار سے ہونے والی بچت کو رکھنا ہے۔نوازشریف کے وکیل خواجہ ہارث نے جرح کرتے ہوئے کہا کہ اوپننگ فارم اور کے وائی سی میں اکاؤنٹ ٹائپ میں تضاد ہے۔ جس پر نورین شہزادی نے بتایا کہ صارفین کے اصرار پر کے وائی سی (فارم) میں سیونگ لکھا جاتا ہے۔استغاثہ کی گواہ نورین شہزادی پر جرح مکمل ہونے کے بعد دوسرے گواہ وقار احمد اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب راولپنڈی اورتیسرے گواہ شیر خان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔خواجہ حارث نے استغاثہ کے گواہ شیر خان پر اعتراض اٹھایا کہ فنانس ایکسپرٹ کو بطور گواہ پیش نہیں ہو سکتا۔
جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ رابرٹ ریڈلے بھی ایکسپرٹ تھا اس کا بیان بھی قلمبند کیا گیا۔شیر خان نے سٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک اور حبیب بینک کے اکاؤنٹس کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں۔دوران سماعت نوازشریف سوا دو گھنٹے تک عدالت میں موجود رہے۔ بعد ازاں عدالت نے انھیں جانے کی اجازت دیدی۔ ریفرنسز کی سماعت 21 مارچ تک ملتوی کردی گئی اور آئندہ سماعت پر واجد ضیا کو طلب کر لیا گیا۔ کل احتساب عدالت میں لندن فیلٹس ریفرنس کی سماعت ہوگی۔ سوا دو گھنٹے کی سماعت کے بعد عدالت نے نواز شریف کو جانے کی اجازت دی گئی۔