اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)حالیہ چیئرمین سینٹ کے انتخاب میں جماعت اسلامی کی جانب سے مسلم لیگ ن کی حمایت کا اعلان کیا گیا تھا جس پر سیاسی مخالفین نے بہت سے سوالات بھی اٹھائے تھے ۔اسی تناظر میں جب جماعت اسلامی کے رہنما فرید پراچہ سے پوچھا گیا کہ آپ پاناما کیس میں نواز شریف کے خلاف سب سے پہلے سپریم کورٹ گئے تھے اور اب آ پ نے انہی کے امیدوار کو کیوں ووٹ دیا؟ تو فرید پراچہ کا کہنا تھا کہ ہم نے نواز شریف
کو نہیں بلکہ راجہ ظفر الحق کو ووٹ دیا تھا ۔کیونکہ ہمارا خیال تھا کہ آئین پاکستان سے متعلق عالمی سطح پر جو تاثر پیدا ہو رہا ہے۔ ناموس رسالت، اور صادق و امین جیسے معاملات بھی سامنے آ رہے ہیں اور اس متعلق ن لیگ مشکل میں ہے تو ہم چاہیے تھے کہ ان تما م چیزوں کا تحفظ مسلم لیگ ن کے اندر سے ہی کیا جائےاس لئے ہم نے ن لیگ کے امیدوار کو ووٹ دیا۔دریں اثنا روف کلاسرا نے نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مجھے جماعت اسلامی کی سیاست کی سمجھ نہیں آتی ،منور حسن نے پہلے جماعت کا بیڑہ غرق کیا، ان کی جانب سے طالبان کی سپورٹ کی گئی جنہوں نے ہزاروں پاکستانیوں کو شہید کیا،پاکستان کے ہر شہر کو تباہ کیا لیکن ان کی جانب سے آج تک کوئی مذمتی بیان سامنے نہیں آیا۔سراج الحق نوازشریف کیخلاف پانامہ کیس میں فریق بنے اور ان کی نااہلی کا خودکریڈٹ لیتے ہیں ۔لیکن وہ ایوان میں ان کے ہی امیدوار کو ووٹ ڈالتے ہیں ،اس سے پہلے انہوں نے سپیکر ایاز صادق کی بھی حمایت کی تھی ۔انہوں نے آزاد کشمیر میں ن لیگ کیساتھ اتحاد کیا،جہلم کے الیکشن میں انہوں نے تحریک انصاف کے مقابلے میں(ن)لیگ کے امیدوار کی سپورٹ کی ۔ وہ زرداری کو باہر چور کہتے ہیں لیکن خود ہی انہیں منصورہ بلا کر کھانا کھلاتے ہیں اور پھر باہر نکل کرنوازشریف کو چور کہتے ہیں ۔
ا س موقع پر عامر متین نے کہا کہ جماعت اسلامی کے لوگ تحریک انصاف کے ووٹوں پر سینیٹرز بنے۔رؤف کلاسرا نے مزید کہا کہ فضل الرحمن کی سیاست ان سے لاکھ درجے بہتر ہے ،وہ ہر جگہ جاتے ہیں لیکن صرف بدنام ہیں،جماعت اسلامی مسلم لیگ(ن) کے ہر جرم میں برابر کی شریک ہے ۔