اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)حاصل بزنجو جمہوریت کے چیمپئن بنتے ہیں ، اقتدار میں آنے کے بعد بلوچستان کے حقوق کیلئے کیا کام کیا؟میری عادت نہیں کہ میں کسی کی ذات پر کیچڑ اچھالوں، حاصل بزنجوکی پارٹی نے 2008کے الیکشن میں بائیکاٹ کیا وہ سینیٹر کیسے بن کر آگئے، جب ہمارے 6سینیٹر منتخب ہوئے تو اس وقت یہی نیت تھی کہ چیئرمین سینٹ بلوچستان سے ہونا چاہئے،
وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو کی میڈیا سے گفتگو۔ تفصیلات کے مطابق سینٹ میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے الیکشن کے بعد نیشنل پارٹی کے میر حاصل خان بزنجو کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے میڈیا نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ میری عادت نہیں کہ میں کسی کی ذات پر کیچڑ اچھالوں، میر حاصل بزنجو جمہوریت کے چیمپئن بنتےہیں، اقتدار میں آنے سے قبل کہتے تھے کہ اسلام آباد میں ہماری بات نہیں سنی جاتی، میں ان سے یہ پوچھنا چاہتا کہ اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے بلوچستان کے عوام کیلئے کیا کیا ہے۔ عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا صل بزنجوکی پارٹی نے 2008کے الیکشن میں بائیکاٹ کیا وہ سینیٹر کیسے بن کر آگئے، جب ہمارے 6سینیٹر منتخب ہوئے تو اس وقت یہی نیت تھی کہ چیئرمین سینٹ بلوچستان سے ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سی پیک کے حامی ہیں تاہم فنڈنگ اور دوسرے امور پر تحفظات ہیں جن کا دور کیا جانا ضروری ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز سینٹ میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخاب کے بعد خطاب کرتے ہوئے میر حاصل خان بزنجو کا کہنا تھا کہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ آج عملی طورپر ثابت ہوچکا بالادست طاقتیں پارلیمنٹ سے طاقتور ہیں، مجھے یہاں بیٹھے ہوئے شرم آتی ہے ، پارلیمنٹ بینظیر اور بھٹو تب جیتتے
جب رضا ربانی کو چیئرمین بناتے ،اس بلڈنگ کو گرانے کے بعد بلوچستان کا نام لیا جارہا ہے، آپ نے کے پی کے اسمبلی کو منڈی بنا دیا، اس ملک اور جمہوریت کو چلنے دیں۔پیر کو سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے میر حاصل بزنجو نے کہا کہ آج پارلیمنٹ مکمل طور پر ہار چکی ہے ٗ آج عملی طور پر ثابت ہوا کہ بالادست طاقتیں پارلیمنٹ سے زیادہ بالادست ہیں، آج شہید بینظیر بھٹو نہیں جیتیں ٗ
ذوالفقار علی بھٹو نہیں جیتے بلکہ بالادست طبقہ جیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج اس بالادست طبقے نے اس ہاؤس کو پاکستان میں منڈی بنا کر ثابت کردیا کہ وہ پارلیمنٹ کو منڈی بھی بنا سکتا ہے جسے ہم پارلیمنٹ کہتے ہیں۔میر حاصل بزنجو نے کہاکہ آج مجھے یہاں بیٹھتے ہوئے شرم آتی ہے، آج پارلیمنٹ جیت جاتی، بینظیر بھی جیت جاتیں اور بھٹو بھی جیت جاتا اگر رضا ربانی کو چیئرمین بنایا جاتا،
لیکن آپ لوگوں نے رضا ربانی کو کہا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کا نمائندے ہیں۔اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے میر حاصل بزنجو کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آج صرف مبارک باد دیں تقریر کے لیے بہت وقت ہے تاہم میر حاصل بزنجو نے کہا کہ آج میں نے تقریر نہیں کی تو زندگی بھر تقریر نہیں کروں گا۔انہوں نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آج کس کو اور کس بات کی مبارک باد دوں ٗآج اس ہاؤس کا منہ کالا ہوگیا ہے
اس کی کس کو مبارک باد دوں، اس عمارت کو گرانے کے بعد بلوچستان کا نام لیا جا رہا ہے کہ یہ ہم بلوچستان کیلئے کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آپ نے خیبر پختونخوا اسمبلی کو منڈی بنا دیا پھر کہہ رہے ہیں کہ خیبر پختونخوا کیلئے کررہے ہیں۔میر حاصل بزنجو نے کہا کہ آج میں ہاتھ جوڑ کر اداروں اور سیاسی جماعتوں کو کہتا ہوں کہ ملک کو جمہوریت کی ڈگر پر چلنے دیں ٗاگر یہی حالت رہی تو
پارلیمنٹ اور ملک کا بہت نقصان ہوگا۔قبل ازیں سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے نومنتخب چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب کا مشن پارلیمنٹ کی بالادستی، آئین و قانون کی حکمرانی ہونا چاہئے۔ پارلیمان سے واضح پیغام جانا چاہئے کہ ہم پارلیمان کی بالادستی کی جنگ لڑتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ہم سب کا مشن ہے کہ
پارلیمان کی بالادستی ہو، آئین و قانون کی حکمرانی ہو، ادارے مضبوط ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں آصف علی زرداری کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ تین سال قبل مجھے سینیٹ کے لئے نامزد کیا۔ اس کے بعد میں بلاول بھٹو زرداری کا شکر گذار ہوں کہ مجھے سینیٹ کا ٹکٹ دیا۔ نواز شریف سراج الحق، حاصل بزنجو، محمود اچکزئی کا نہایت شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا،
میں پاکستان کے غریب اور محنت کش اور سیاسی کارکنوں کا شکر گذار ہوں کہ انہوں نے اپنی دعاؤں میں اور اپنی نیک خواہشات میں مجھے یاد رکھا۔میاں رضا ربانی نے کہا کہ نومنتخب چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے جس وقت منصب سنبھالا ہے وہ ایک نہایت ہی مشکل وقت ہے۔ مجھے قوی امید ہے کہ وہ اس کو آگے لے کر چلیں گے کیونکہ ایک پیغام پارلیمان سے بڑا واضح طور پر جانا چاہئے
اور وہ یہ ہے کہ پارلیمان کی بالادستی کی ہوا کو نہ تو جیل میں بند کیا جا سکتا ہے اور نہ اس کو قید کیا جا سکتا ہے۔ نہ اس کو ہتھکڑیاں پہنائی جا سکتی ہیں اور یقینی طور پر ہم پارلیمان کی بالادستی کی جنگ لڑتے رہیں گے، فلور پر بھی لڑیں گے اور اگر باہر لڑنا پڑی تو باہر بھی لڑیں گے۔اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے اعظم سواتی نے کہا کہ ادارے ملک کے بچاؤ کیلئے نکلیں
تو لوگ پارلیمان کے وقارکی بات کرتے ہیں، انہوں نے میر حاصل بزنجو کا نام لئے بغیر کہا کہ دکھ ہوا فاضل بزرگ نے جن الفاظ میں کے پی کے کی بات کی کل جو کچھ انہوں نے بویا تھا آج وہ کاٹ رہے ہیں، اعظم سواتی نے کہا کہ ادارے کرپشن کی داستان ختم کرنے نکلیں تو لوگ ایوان کی باتیں کرتے ہیں، پارلیمان انشاء اللہ آگے بڑھے گا۔ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ چیئرمین صاحب آپ کو اور سلیم مانڈوی والا کو مبارکباد پیش کرتا ہوں،لوگوں کا خیال تھا سینیٹ الیکشن کی نوبت نہیں آئے گی۔ سراج الحق نے کہا کہ ہاؤس کو چلانا یقینی طور پر مشکل کام ہے، آپ سے پہلے جو شخصیت موجود تھی انہوں نے اچھی روایات قائم کیں امید کرتے ہیں آپ بھی اچھی روایات کو آگے بڑھائینگے۔
سراج الحق نے کہا کہ اس وقت ملک مشکل میں ہے، عوام مشکل میں ہیں، سینیٹ پاکستان کا ذمہ دار ترین ادارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاہے ایک ووٹ یا زیادہ سے کامیاب ہو اسے قبول کرنا جمہوری روایت ہے، ملک میں جمہوری استحکام کیلئے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پسماندہ صوبے کو یہ منصب ملنا خوش قسمتی اور ذمہ داری کی بات ہے۔