ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بھارت کی جگہ اب چین ۔۔ایران نے مودی کو زوردار جھٹکا دیدیا پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے اور چاہ بہار بندرگاہ سے متعلق پاکستان کو بڑی آفر دیدی۔۔ایسا منصوبہ پیش کر دیا کہ سب حیران رہ گئے

datetime 13  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاک فوج نے ایران پر حملے کی کوشش ناکام بنادی، پاک ایران گیس پائپ لائن میں چین کو شامل کرنا چاہتے ہیں، سعودی عرب کیساتھ کشیدگی کو کم کرنے کیلئے پاکستانی کوششوں کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا، بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق جو بھی معلومات تھی وہ پاکستان کے ساتھ شیئر کی گئی ہیں، کشمیریوں کے حق خودارادیت کی ہمیشہ حمایت کی،

بھارت اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کشمیر پر سہولت کار کا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں، ایرانی وزیر خارجہ کا پاکستانی نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کو انٹرویو میں اظہار خیال۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے دورے پر آئے اسلام آباد میں موجود ایرانی وزیر خارجہ نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے اینکر و معروف صحافی حامد میر کو دئیے گئے انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ رات پاک فوج نے ایران پر حملے کی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔ پاک فوج کی اطلاع اور ساتھ مل کر ایرانی فورسز نے بارڈر پر دو خودکش حملہ آوروں کو ایران میں داخل ہوتے ہوئے ہلاک کر دیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا پاکستانی سرزمین سے ایران کے خلاف کی گئی کسی بھی کوشش کو نیست و نابود کرنے کیلئے پاکستان کے عزم کو سراہتے ہیں، ایران بھی اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے کا عزم رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق جو بھی معلومات تھی وہ پاکستان کے ساتھ شیئر کی گئی ہیں اور آئندہ بھی ہم ایرانی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کا عزم رکھتے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن میں چین کی شمولیت کو خوش آمدید کہیں گے ۔ ایران چاہتا ہے کہ چین اس منصوبے میں شامل ہو، سعودی عرب کیساتھ تعلقات کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جواد ظریف کا کہنا تھا کہ

سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف کے دور میں ایران سعودی عرب تعلقات میں کشیدگی کم کرانے کیلئے کوشش کی گئی تھی اور نواز شریف ایران بھی آئے تھے جہاں ہم نے ان کے عزم اور خواہش کو تحسین کی نظر سے دیکھا تھا تاہم سعودی عرب کی جانب سے مثبت اشارے سامنے نہیں آئے۔ کشمیر سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ

ایران نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کی ہے ۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کشمیر پر سہولت کار کا کردار ادا کرنے کیلئے ایران تیار ہے، نجی ٹی وی جیو نیوز کے بلیٹن روم سےنیوز کاسٹر کے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا کہ جب میں نے ایرانی وزیر خارجہ سے مسئلہ کشمیر پر پاک بھارت مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کرنے سے

متعلق استفسار کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم سہولت کار کا کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ کا مکمل انٹرویو آج نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں نشر کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ نے آج آرمی چیف سے بھی جی ایچ کیو میں ملاقات کی ہے۔ آرمی چیف کیساتھ ملاقات میں دوطرفہ اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آرمی چیف نے

ایرانی وزیر خارجہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خطےکے ممالک کو باہمی مسائل کےحل کیلئےتعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ ہفتہ کو انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد میں ’’پاک ایران تعلقات کے 70سال‘‘سےمتعلق عوامی مذاکرے کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ تعلقات میں اتار چڑھاو آتے رہتے ہیں لیکن ایران اور پاکستان کبھی بھی

ایک دوسرے کو نقصان پہنچانے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ایران کبھی بھی اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال کرنیکی اجازت نہیں دیگا۔جب بھی ضرورت ہوئی ایران پاکستان کیساتھ کھڑا رہیگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے مابین سیاسی،اقتصادی،تجارتی،توانائی اور دیگر شعبوں میں دو طرفہ تعلقات مہیں مثبت پیشرفت ہو رہی ہے جبکہ گیس پائپ لائن اور دونوں ملکوں کے مابین بنکنگ

کو فروغ دینے سے متعلق بات چیت جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ غربت،دہشت گردی اور پسماندگی ہمارے مشترکہ مسائل ہیں اور خطے کے تام ممالک ملکر اس پر قابو پاسکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ انتہائی بد قسمتی ہے کہ مسلم ممالک آپس میں دست و گریباں ہیں۔پاکستان اور ایران امت مسلہ اور خطے کو درپیش چیلنجوں پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک خدا اور ایک ہی پیغمبر

کے ماننے والے ہیں اور ہمیں اپنے باہمی اختلافات کو بھلا کر متحد ہونا ہوگا۔انہوں نے کہ غربت،دہشت گردی اور پسماندگی ہماری مشترکہ دشمن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مظبوط خطہ اور مستحکم و متحد امت مسلمہ قائم کرنیکی ضرورت ہے۔نئے بلاکس کسی مسلے کا حل نہیں بلکہ یہ یہ مزید اختلاف اور تقسیم کا باعث بنتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان سمیت تمام مسلم ملکوں کو

سائنس و ٹیکنالوجی اور تعلیم میں آگے جانے کی ضرورت ہے۔بھارت کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جواد ظریف نے کہا کہ بھارت کیساتھ ہمارے تعلقات کسی دوسرے ملک کیخلاف نہیں،ایران کبھی بھی اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال کرنیکی اجازت نہیں دیگا۔ خطے کی ترقی کیلئے ہمیں مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ چاہ بہار مسابقتی منصوبہ نہیں

ہم پاکستان کو اس منصوبے میں کھلی شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گوادر اہم ترقیاتی منصوبہ اور ایران اسے چاہ بہار سے لنک کرنیکا خواہاں ہے۔پیر کویہاں وزیر اعظم سے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ ڈاکٹر جوادظریف نے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماوں نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اورخطے میں امن اورسلامتی سے متعلق امورپرتبادلہ خیال کیا۔

وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے اس موقع پر دوطرفہ تجارت،سرمایہ کاری اورتجارتی روابط سمیت مختلف شعبوں میں ایران کے ساتھ باہمی استفادے کے حامل اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے کے پاکستانی خواہش کااعادہ کیاہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اورایران کے درمیان 2021ء تک دوطرفہ تجارت کے حجم کو 5ارب ڈالر سالانہ کی سطح پرپہنچانے کے ہدف کے حصول کیلئے

دونوں ممالک کومل کربامقصد اقدامات کرنا ہوں گے۔وزیراعظم نے علاقائی اقتصادی استحکام سے استفادے کیلئے دونوں ممالک کے درمیان رابطوں کو فروغ دینے پر زوردیا۔وزیراعظم نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ کو عملی شکل دینے کے ضمن میں متعلقہ امور بشمول پائپ لائن کے بنیادی ڈھانچے کیلئے مالی وسائل اورسنیپ بیک شق کے حل کیلئے کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان مشترکہ ترقی اورخوشحالی کیلئے پرامن اورباہمی طورپرمربوط خطے کے اپنے وژن پر عمل پیراہے، ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پرامن اورمستحکم افغانستان خطے کی اقتصادی ترقی کیلئے اہمیت کا حامل ہے، اس ہدف کے حصول کیلئے پڑوسی ممالک ہونے کے ناطے پاکستان اورایران اہم کردارادا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کشمیری عوام کے اصولوں پرمبنی جدوجہد

کی ثابت قدم تعاون پر ایران کی قیادت کا شکریہ اداکیا۔ایران کے وزیرخارجہ نے دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح پر رابطوں کی تعریف کی اورکہاکہ دونوں ممالک کی جانب سے اس ضمن میں اٹھائے جانیوالے اقدامات کے نتیجے میں اقتصادی اورعوام کے درمیان رابطوں میں اضافہ ہواہے جس میں مزیداضافے کی ضرورت ہے۔انہوں نے سرحدپارغیرقانونی سرگرمیوں کی روک تھام کیلئے بارڈرمینجمنٹ کے ضمن میں پاکستانی اقدامات کی بھی تعریف کی ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…