پیر‬‮ ، 04 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ایسے نہیں جانے دینگے۔۔چیئرمین نیب کو میری ناراضگی اورناپسندیدگی سے آگاہ کر دیں۔۔چیف جسٹس نے اہم کیس میں جسٹس(ر) جاوید اقبال کو طلب کر لیا، وجہ ایسی کہ جان کر دنگ رہ جائینگے

datetime 12  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاوید اقبال کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق جعلی و غیر معیاری ادویات کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاوید اقبال کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیاہے۔ سماعت کے دوران ڈپٹی چیئرمین نیب عدالت

میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ نیب نے نوٹس واپس لے کر فیکٹری کیخلاف کارروائی ختم کردی ہے ۔ایڈیشنل پراسیکیوٹرنیب نے کہا کہ نیب کا نوٹس عدالتی حکم سے پہلے جاری ہوا جس پر ڈپٹی چیئرمین نیب نے کہا کہ غلط فہمی سے نوٹس جاری ہوا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معاملہ ایسے نہیں جانے دیں گے بلکہ انکوائری کرکے رپورٹ دی جائے، نیب اپنے افسر عامر مارتھ کے اثاثوں کی انکوائری کرے، پراسیکیوٹرجنرل نیب خودعدالت میں پیش ہوں۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ نیب کل ڈریپ کیخلاف کارروائی کاتمام فائل ریکارڈدے۔ڈریپ افسران کوہراساں کرنے پر ایف آئی اے 15 روز میں تحقیقات کرے جبکہ ڈریپ ڈی آئی جی رفعت مختارکیخلاف ایف آئی اے کودرخواست دے۔چیف جسٹس نے ڈپٹی چیئرمین نیب کو کہا کہ چیئرمین نیب کو میری ناراضی وناپسندیدگی سے آگاہ کردیں، کیا چاہتے ہیں ہم چیئرمین نیب کو طلب کریں؟ چیئرمین نیب میرے چیمبرمیں پیش ہوں۔اس سے قبل چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے جعلی اور غیر رجسٹرڈ ادویات کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے ہیں کہ تکلیف دہ بات ہے کہ جعلی ادویات کے معاملے پر کام نہیں ہوا ،ایک آدمی بیمار ہے اور بجائے اسے شفا ہو مزید بیمار ہو جاتا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل تین رکنی بینچ نے

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت کی ۔آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان اورریجنل پولیس آفیسر بہاولپور راجہ رفعت مختار پیش ہو ئے ۔ آئی جی پنجاب نے موقف اپنایا کہ آر پی او بہاولپور پر جعلی ادویات کے معاملے پر اپنے برادر نسبتی کی سپورٹ کا الزام غلط ہے ۔جبکہ فاضل عدالت کا کہنا تھاکہ ہماری اطلاعات کے مطابق آر پی او نے اپنے برادر نسبتی کی سپورٹ کی ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کسی کو جعلی ادویات کے معاملے پر اثر و رسوخ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ تکلیف دہ بات ہے کہ جعلی ادویات کے معاملے پر کام نہیں ہوا ۔ایک آدمی بیمار ہے بجائے اسے شفا ہو مزید بیمار ہو جاتا ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے کہنے پر ایک افسر نے فیکٹری پر چھاپہ مارا اور نیب نے کل اسے نوٹس جاری کر دیا۔لگتا ہے یہ بہت طاقتور لوگ ہیں

لیکن اس معاملے میں کسی کو اثر و رسوخ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ججز کے کسی کے ذاتی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہوتا یا اپنے بہن بھائیوں سے تعلق رہتا ہے ، اللہ سب کواپنے حقوق کے لیے لڑنے کی جرات دے۔فاضل بینچ نے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے جعلی ادویات پر تفتیش کر کے مفصل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

موضوعات:



کالم



آرٹ آف لیونگ


’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…