پشاور (آن لائن)پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کی جیلوں میں سرکاری ذرائع کے مطابق کم از کم 45 قیدی ایڈز کے مرض میں مبتلا پائے گئے ہیں۔سرکاری ذرائع کے مطابق ایڈز کے مریضوں کے علاوہ 60 قیدی ٹی بی کا شکار ہیں جبکہ ہیپاٹائٹس میں مبتلا قیدیوں کی تعداد کہیں زیادہ بتائی گئی ہے۔خیبر پختونخوا میں پہلی مرتبہ قیدیوں کی سکریننگ کی جا رہی ہے تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ قیدی کہیں خطرناک بیماریوں کا شکار تو نہیں ہیں۔
سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ ضلع صوابی کی حوالات میں 19 قیدی ایڈز میں مبتلا پائے گئے ہیں جبکہ دیگر جیلوں میں 25 کے لگ بھگ قیدی ایسے ہیں جو اس خطرناک مرض کا شکار ہیں۔صوبے کی تمام جیلوں میں ان دنوں قیدیوں کے مہلک بیماریوں کے حوالے سے معائنے کیے جا رہے ہیں۔انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات شاہداللہ خان نے بی بی سی کو بتایا کہ صوبے کی جیلوں میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے اور قیدیوں کی فلاح کے لیے مربوط لائحہ عمل تیار کیا جا رہا ہے۔صوبے کی جیلوں میں گذشتہ ماہ سکریننگ شروع کی گئی تھی اور اب تک یہ سلسلہ جاری ہے۔آئی جی جیل خانہ جات نے بتایا کہ اس وقت صوبے کی جیلوں میں 11 ہزار سے زیادہ قیدی موجود ہیں جن کے معائنے کیے جا رہے ہیں۔قیدیوں کی سکریننگ یا طبی معائنہ اب جیلوں میں مستقل طور پر جاری رہے گا اور اس طریقہ کار سے اب ہر قیدی کو گزرنا پڑے گا تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ جیل میں قیدیوں کی طبی حالت کیا ہے اور انھیں کس جگہ اور کن قیدیوں کے ساتھ رکھنا چاہیے۔آئی جی جیل خانہ جات نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ خیبر پختونخوا کی جیلوں میں قیدیوں کے حوالے سے یہ اقدامات کیے جا رہے ہیں اور جلد ہی صوبے میں قیدیوں کے لیے تشخیصی مرکز قائم کیا جا رہا ہے جہاں قیدیوں کو مکمل طبی معائنے سے گزارا جائے گا اور اس میں نفسیاتی معائنہ بھی شامل ہے۔انھوں نے کہا کہ صوبے میں اس وقت نئی جیلیں تعمیر کی جا رہی ہیں، مردان جیل مکمل ہو چکی ہے جہاں قیدیوں کو لایا گیا ہے، پشاور اور ہنگو جیل بھی تقریباً تیار ہے اور بہت جلد محکمہ جیل خانہ جات کے حوالے کر دی جائے گی۔انھوں نے بتایا کہ اس وقت ڈیرہ اسماعیل خان، صوابی اور سوات کی جیلوں پر کام جاری ہے۔