لاہور(سی پی پی) حکومت پنجاب اور نیب میں بیان بازی شدت اختیار کرگئی، قومی احتساب بیورو لاہور ڈویژن نے سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کی گرفتاری کے بعد پنجاب حکومت کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا۔نیب ترجمان کے مطابق احدچیمہ نے 2015 میں بسمہ اللہ انجینئرنگ کوٹھیکہ دیا، جو چوتھے درجے کی کمپنی تھی اور 15کروڑ تک کے کام کے لیے اہل تھی۔
ترجمان کے مطابق سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کی وجہ سے حکومت کو 45کروڑ 50 لاکھ روپے کے لیکوڈیشن نقصانات کا سامنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہاوسنگ اسکیم کی 20 کنال اراضی احد چیمہ نے لاہور کینٹ میں حاصل کی جو ان کے بھائی، احمد سعید چیمہ، بہن سعدیہ منصور اور کزن کے نام پر ہیں۔ترجمان کے مطابق بسمہ اللہ انجینئرنگ کے پاس 90فیصد شیئرتھے ، جبکہ اسپارکو اور چائنہ فرسٹ میٹالوجیکل گروپ کے پاس صرف 10فیصد شیئر تھے اور تینوں کمپنیوں کے جوائنٹ وینچر کو 24 مارچ 2015 کو کام کا ٹھیکہ دیا گیا۔نیب ترجمان کا کہنا ہے کہ آشیانہ اقبال ہاوسنگ اسکیم میں 61 ہزار شہریوں نے درخواستیں جمع کرائیں، شہریوں نے الاٹمنٹ کے لیے تقریبا 6 کروڑ روپے پراسیسنگ فیس بھی جمع کرائی۔یاد رہے کہ پنجاب حکومت کے ترجمان کی جانب سے کہا جارہا تھا کہ احد چیمہ کی گرفتاری کے لئے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔