اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاک فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر) راحیل شریف کو ریٹائرمنٹ کے بعد 88 ایکڑ کا اربوں کا رقبہ الاٹ کرنے کا معاملہ سینٹ میں زیر بحث، تفصیلات کے مطابق سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف جو کہ اس وقت
سعودی عرب میں اتحادی فوج کے سربراہ ہیں ان کے 88 ایکڑ رقبے کے حوالے سے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سوال کیا کہ یہ رقبہ کس قانون کے تحت انہیں الاٹ کیا گیا، سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اس بارے میں بتایا کہ میرے بار بار سوال کرنے کے باوجود اس رقبے کی الاٹمنٹ کی قانونی حیثیت سے متعلق حکومت یا متعلقہ اداروں کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے سوالات کے جواب میں یہی کہا گیا کہ جو کچھ بھی کیا گیا ہے وہ آئین کے مطابق ہے، سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ نیب نے لاہور میں ایک بیورو کریٹ کو مبینہ طور پر اراضی ٹرانسفر کرنے پر گرفتار کیا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ریٹائرڈ آرمی جنرلز کے خلاف اراضی کی غیر قانونی منتقلی پر کرپشن ریفرنسز کھولنے چاہئیں، فرحت اللہ بابر کو چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے اس معاملے پر مزید بات کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا اور انہیں کہا کہ وہ یہ سوال قومی اسمبلی میں اٹھا سکتے ہیں۔ سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف جو کہ اس وقت سعودی عرب میں اتحادی فوج کے سربراہ ہیں ان کے 88 ایکڑ رقبے کے حوالے سے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سوال کیا کہ یہ رقبہ کس قانون کے تحت انہیں الاٹ کیا گیا، سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اس بارے میں بتایا کہ میرے بار بار سوال کرنے کے باوجود اس رقبے کی الاٹمنٹ کی قانونی حیثیت سے متعلق حکومت یا متعلقہ اداروں کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔