اسلام آباد(سی پی پی) سپریم جوڈیشل کونسل میں ایک ریفرنس کا سامنے کرنے والے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک جج کے خلاف اہم آئینی ادارے کے خلاف غیر ضروری تبصرہ کرنے پر شو کاز نوٹس جاری کردیا گیا۔وفاقی دارالحکومت کی عدالتِ عالیہ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف جاری ہونے والے شوکاز نوٹس میں بتایا گیا کہ ان کا تبصرہ بادی النظر میں اہم آئینی ادارے کے احترام کو کمزور کرتا ہے۔خیال رہے کہ ایس جے سی ایک
سپریم آئینی ادارہ آرٹیکل 209 کے تحت بنایا گیا ہے جو جج صاحبان اور اہم سرکاری عہدوں کے پر فائز ہونے والی شخصیات کے خلاف الزامات کی تحقیقات کرتا ہے۔یاد رہے کہ 22 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ انہوں نے جج صاحبان کے خلاف 43 ریفرنسز نمٹادیے ہیں، تاہم رواں برس جون تک تمام ریفرنسز نمٹادیے جائیں گے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے خلاف تازہ شو کاز نوٹس ایڈووکیٹ کلثوم خلیق کے توسط سے رکنِ قومی اسمبلی جمشید دستی کی جانب سے جمع کرائے گئے ریفرنس پر جاری کیا گیا۔جمشید دستی کی جانب سے دائر ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا کہ فیض آباد میں مذہبی جماعتوں کی جانب سے دیے گئے دھرنے سے متعلق ایک سماعت کے دوران جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دھرنا دینے والی مذہبی جماعتوں اور وفاقی حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے پر اعتراض اٹھایا تھا جس میں مسلح افواج کی جانب اہم کردار ادا کیا گیا تھا۔مذکورہ ریفرنس کا مکمل جائزہ لینے کے بعد رواں ماہ 6 فروری کو ایس جے سی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں یہ رائے دی گئی کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے کے ایک ریٹائرڈ ملازم کی جانب سے بھی دائر ریفرنس کا بھی سامنا ہے جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عدالتِ عالیہ کے جج نے اپنی سرکاری رہائش گاہ پر بغیر اجازت رنگ و روغن کروایا۔جسٹس شوکت عزیر صدیقی نے اپنے خلاف دائر ریفرنس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی تھی جس میں انہوں نے استدعا کی تھی کہ ایس جے سی ریفرنس کا اوپن کورٹ
میں ٹرائل کرے۔مذکورہ پٹیشن سپریم کورٹ کے جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں قائم ہونے والے پانچ رکنی بینچ کے سامنے زیر التوا ہے، جبکہ اس پٹیشن کی گزشتہ سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے درخواست کی گئی تھی کہ اس پٹیشن کے حوالے سے نیا بینچ تشکیل دیا جائے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ انہوں نے کچھ بھی نہیں چھپایا ان کی عزت پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔نئے شوکاز نوٹس
میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی سے ایس جے سی سیکریٹریٹ میں 14 روز کے اند جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔شو کاز نوٹس کے مطابق اگر جسٹس شوکت عزیز صدیقی جواب جمع کرانے میں ناکام ہوئے تو یہ سمجھا جائے گا کہ ان کے پاس جواب دینے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے، لہذا ایس جے سی ان کے خلاف کارروائی کو آگے بڑھائے گا، جبکہ یہ معاملہ 7 مار کو ایس جے سی کے اجلاس میں بھی اٹھایا جائے گا۔شوکاز نوٹس میں
کہا گیا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا تبصرہ اسلام آباد دھرنے کو ختم کرنے کے لیے ہونے والے معاہدے میں سوالات اٹھانے کے مترادف ہے اس میں اہم سرکاری ادارے بھی شامل تھے۔نوٹس میں بتایا گیا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا یہ رویہ ایس جے سی کے جج صاحبان کے حوالے سے ضابطہ اخلاق کے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی ہے۔