اسلام آباد(سی پی پی) چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہاہے کہ نا انصافی کے دور کے خاتمے کی ابتدا کردی، اب لوگوں کو سستا اور جلد انصاف فراہم کریں، ہمیں کسی سے محاذ آرائی نہیں کرنی ،میری جنگ معاشرتی برائیوں کے خاتمے کیلئے ہے ، وکلا سماجی مسائل کو حل کرنے میں میری فوج ہیں، وکلا میرے سپاہی ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں جنگ شروع کردوں، ایک جج کو اپنی عزت خود کرانی ہوتی ہے،
ایک قاضی کیلئے خوف، مصلحت اور مفاد زہر قاتل ہیں لہذا ججز انصاف ٹھوک کر کریں،ہم صرف ملکمیں قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں ،پاکستان کی بقاء قانون کی حکمرانی سے منسلک ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ آج صبح جب میں سو کر اٹھا تو مجھے ایک وکیل صاحب کا میسج آیا اور یہاں آتے ہوئے میں نے سوچاکیوں نہ آپ سے شیئر کروں اور شاید یہ میرا یہ یہاں آنے کا مقصد بھی ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ان وکیل صاحب نے لکھا کہ مجھے پینے کاصاف پانی چاہئے ،مجھے صاف پانی اور صاف چاہئے، مجھے خالص دودھ چاہئے،مجھے مردہ جانوروں کا گوشت نہیں کھانا ،مجھے ہیپاٹائٹس ،کینسر اور بیماریوں سے تحفظ چاہئے،مجھے فصلوں کی جائزہ قیمت فوری ملنی چاہئے،مجھے سستا اور فوری انصاف چاہئے ۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ یہ میری ہے جدوجہد ،یہ میرا مقصد ہے،اگرمیں آپ کو اپنا سپاہی کہتا ہوں اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کسی سے محاذ آرائی کریں۔ان کا کہناتھا کہ ہم تو اپنے مقاصد سے ہٹ گئے ہیں اب بھی ہمارے پاس وقت ہے آپ لوگوں کے تعاون سے ہم مسائل کو حل کرسکتے ہیں۔