اسلام آباد (آئی این پی) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ میرا مقدمہ پاکستان کے عوام لڑرہے ہیں ‘ لودھراں ضمنی انتخاب اس کی واضح مثال ہے‘ لودھراں میں کامیابی میرے خلاف جھوٹے کیسز کا عوام کی جانب سے جواب ہے‘ میرے خلاف ریفرنسز میں کچھ ہوتا تو ضمنی ریفرنسز کی ضرورت نہیں تھی‘ ہمارے ساتھ احتساب کے نام پر انتقام ہورہا ہے۔
ہم نے پاکستان کی ترقی کے لئے کام کیا اور آج ہم سب سے بڑے مجرم بن گئے ہیں ‘ جس نے دوبار ملک کا آئین توڑا اور ججز کو گرفتار کیا اس پر ہاتھ ڈالتے ہوئے ان کے پر جلتے ہیں؟ لودھراں میں ووٹ کے تقدس کا عملی مظاہری دیکھنے کو ملا‘ نئے میثاق جمہوریت کی ضرورت نہیں ہے۔ منگل کو احتساب عدالت میں پیشی کے بعد باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی ریفرنس کتنے سال اور آتے رہیں گے مجھے صرف یہ جاننا ہے یہ کیوں آرہے ہیں؟ اس سے یقین ہونے لگتا ہے کہ ان ضمنی ریفرنسز میں کچھ نہیں ہے ان میں کچھ ہوتا تو ضمنی ریفرنسز کی ضرورت نہ پڑتی۔ انہیں الزامات کو جو پہلے سے ہیں نئی شکل دے کر ضمنی ریفرنس میں دائر کیا جارہا ہے۔ اگر موجودہ ریفرنسز میں جان ہوتی اور ثبوت ہوتا تو ضمنی ریفرنسز کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہیں اور جنہوں نے یہ کیس نیب کو بھیجے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ نواز شریف کو کسی نہ کسی طریقے سے سزا ہو۔ ہمارے ساتھ احتساب کے نام پر انتقام ہورہا ہے وہ لوگ سمجھتے ہیں کہ اگر نواز شریف کو سزا نہ ہوئی تو ہمارے کئے کرائے پر پانی پھر جائے گا۔ مجھے خوشی اس بات کی ہے کہ یہ سارے کچھ جو یہ لوگ کررہے ہیں اس کا جواب پاکستان کے عوام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل ضمنی انتخاب میں جو آپ سب نے دیکھا ہے وہ انہی چیزوں کا جواب ہے۔ جھوٹے کیسز کا جواب ہے اور احتساب کے نام پر انتقام کا عوام جواب دے رہی ہے۔
میرا مقدمہ پاکستان کے عوام لڑرہے ہیں میں ان کو سلام کرتا ہوں جو اس تندہی کے ساتھ میرا مقدمہ لڑرہے ہیں اور آئندہ بھی لڑتے رہیں گے۔ ووٹ کے تقدس کی مثالیں آپ دیکھ رہے ہیں عوام کا ردعمل سب پر عیاں ہوگیا ہے جس نے دو مرتبہ ملک کے اندر مارشل لاء لگایا اور ججز کو گرفتار کیا اس پر کوئی انگلی نہیں اٹھائی جارہی اور نہ ان کو بلایا جارہا ہے جنہوں نے پاکستان کی ترقی کے لئے کام کیا سارا زور ان پر ہے اور ہم آج سب سے بڑے مجرم بن گئے ہیں۔ کیا ان کے مشرف تک پہنچتے ہوئے پر جلتے ہیں؟ یہ دوہرا معیار کیوں ہے ہم اس ملک کو صحیح جانب لیکر جائیں نیء میثاق جمہوریت کی اب ضرورت نہیں ہے۔