اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے پاکستانیوں کی بیرون ملک پڑی دولت واپس لانے کے لئے از خود نوٹس لے لیا ہے۔ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سٹیٹ بینک، ایف بی آر، ایس ای سی پی اور تمام انٹیلیجنس اداروں سے ریکارڈ طلب کر لیا ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار نے وزارت خارجہ، وزارت داخلہ، سٹیٹ بینک اور ایف بی آر کو آپس میں معلومات شیئر کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔
آئی بی ایم آئی اور آئی ایس آئی سے بھی پاکستانیوں کی بیرون ملک دولت کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا کہ رقوم باہر بھیجے جانے سے ملک میں عدم توازن پیدا ہوا، ایسی رقوم بادی النظر میں غیرقانونی طریقے سے کمائی اور باہر بھیجی گئیں، بیرونی بینکوں میں پڑی غیرقانونی دولت ملکی اثاثہ ہے، اسے واپس لانا ہے تاہم اس کیس کی سماعت کا باقاعدہ آغاز 15 فروری سے ہو گا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل محمد وقار رانا کو ہدایت کی کہ مطلوبہ تمام اداروں کے عہدیداروں کی مقررہ تاریخ پر موجودگی یقینی بنائی جائے۔سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ بیرون ملک میں موجود پیسہ غیر قانونی طریقے کے ذریعے اور ٹیکس کی ادائیگی کے بغیر جمع کیا گیا۔چیف جسٹس نے ایس بی پی، ایف بی آر اور ایس ای سی پی کو سمن جاری کرتے ہوئے اداروں کو حکم دیا کہ یو اے ای، سوئٹزرلینڈ، لیگزمبرگ، اسپین، اور برطانیہ سمیت ٹیکس بچانے والے ممالک برطانوی ورجن آئی لینڈ، کیمن آئی لینڈ اور چینل آئی لینڈ کے بینکوں میں موجود اکاونٹس کی تفصیلات پیش کی جائیں۔ ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سٹیٹ بینک، ایف بی آر، ایس ای سی پی اور تمام انٹیلیجنس اداروں سے ریکارڈ طلب کر لیا ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار نے وزارت خارجہ، وزارت داخلہ، سٹیٹ بینک اور ایف بی آر کو آپس میں معلومات شیئر کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔