کراچی(سی پی پی) معروف قانون دان عاصمہ جہانگیر کی تدفین سرکاری اعزاز کے ساتھ کرنے کے لئے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو خط لکھا ہے۔وزیراعلی سندھ کی جانب سے سفارش کی گئی ہے کہ عاصمہ جہانگیر کی تدفین مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ کی جائے جب کہ سندھ حکومت نے ان کے لئے ایک دن سوگ کا بھی اعلان کیا ہے۔وزیراعلی سندھ نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ عاصمہ جہانگیر
کی تدفین کے روز قومی پرچم سرنگوں کرنے کی بھی اجازت دی جائے، جمہوریت اور انسانی حقوق کی علمبردار عاصمہ جہانگیر کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔بین الاقوامی شہرت یافتہ قانون دان عاصمہ جہانگیر کی نماز جنازہ کل قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ادا کی جائے گی جب کہ ان کے گھر پر سوگواروں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ بار کی جانب سے عاصمہ جہانگیر کے انتقال پر 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا تھا جس کے سلسلے میں وہ آج عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔کراچی میں ملیر بار، سندھ بار کونسل اور کراچی بار کی جانب سے یوم سوگ کا اعلان کیا گیا ہے، عدالتوں میں سائلین اور وکلا کی تعداد معمول سے کم ہے جب کہ قیدیوں کو بھی جیل سے عدالتوں میں پیش نہیں کیا گیا۔66 سالہ عاصمہ جہانگیر 27 جنوری 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئیں اور وہ سماجی کارکن اور انسانی حقوق کی علمبردار کے طور پر جانی جاتی تھیں۔نڈر، باہمت اور بے باک خاتون عاصمہ جہانگیر کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی پہلی خاتون صدر ہونے کا اعزاز حاصل تھا اور وہ ججز بحالی تحریک میں بھی پیش پیش رہیں۔2007 میں ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد عاصمہ جہانگیر کو گھر میں نظربند کیا گیا لیکن اس کے باوجود وہ خاموش نہ بیٹھیں اور اس وقت کے صدر پروز مشرف کے فیصلے کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا۔
عاصمہ جہانگیر کو 2010 میں ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا جب کہ 1995 میں انہیں مارٹن انل ایوارڈ، ریمن میکسیسے ایوارڈ، 2002 میں لیو ایٹنگر ایوارڈ اور 2010 میں فور فریڈم ایوارڈ سے نوازا گیا۔عاصمہ جہانگیر آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح کے مقدمے میں بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئیں اور آخری مرتبہ انہوں نے 9 فروری کو عدالت کے روبرو پیش ہوکر دلائل دیے۔