اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ 2018 ء کے الیکشن میں مسلم لیگ ن کو 2002 ء سے بھی زیادہ بری شکست ہو گی ، مسلم لیگ ن میں میرٹ نہیں ، نواز شریف جونیجو کی پیٹھ میں چھرا گھونپ کر سیاست میں آ ئے ، اقتدار میں آ کر سینٹ الیکشن براہ راست کرائیں گے ، سینٹ انتخابات میں پیسے کا استعمال جمہوریت کی نفی ہے،سینٹ الیکشن میں ایک رکن نے سینیٹر بنانے کے لیے مجھے 40 کروڑ کی آفر کی،
میرا انٹرسٹ ہے کہ ہمارے لوگ بغیر پیسے کے سلیکٹ ہوں، علی ترین میرٹ پر ضمنی انتخابات لڑ رہے ہیں ، بلین ٹری منصوبے پر جنہیں اعتراز ہے وہ وہاں جا کر دیکھیں ، بلین ٹر ی منصوبے کی تعریب ڈبلیو ایف او نے بھی کی ہے۔ اتوار کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ سینٹ انتخابات میں پیسے کا استعمال جمہوریت کی نفی ہے۔ سینٹ الیکشن میں ایک سینیٹر بنانے کے لیے مجھے 40 کروڑ کی آفر کی۔ میں پوری کوشش کروں گا کہ سینٹ الیکشن میں ہمارا کوئی رکن نہ بکے۔ سینٹ الیکشن کو ہینڈل کرنے کا اختیار پرویز خٹک کو دیدیا ہے۔ میرا انٹرسٹ ہے کہ ہمارے لوگ بغیر پیسے کے سلیکٹ ہوں۔ اقتدار میں آکر سینٹ الیکشن کا طریقہ کار تبدیل کریں گے۔ سینٹ کے الیکشن براہ راست کرائیں گے۔ ووٹوں کی خرید و فروخت کو عوام کے سامنے اٹھانا چاہیے۔ سینٹ الیکشن براہ راست نہیں ہوتے۔ کس نے کس کو ووٹ دیا نگرانی نہیں ہوسکتی۔انہوں نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کو کیسے ووٹ ملے گا۔ اس کا مجھے اندازہ نہیں ہوسکتا ہے کہ مولانا سمیع الحق سے پرویز خٹک کی کوئی بات ہوئی ہو۔ بلوچستان، سندھ اور پنجاب کے سینٹ الیکشن میں پیسہ چلتا ہے۔ ہمارے سارے سینیٹر بغیر پیسے کے سینٹ الیکشن جیتے۔ عمران خان نے کہا کہ ریحام خان کچھ بھی کرلیں۔ مجھے فرق نہیں پڑتا عوام ذاتی زندگی نہیں لیڈر شپ دیکھ کر فیصلے کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عابد باکسر نے بتایا کہ وہ وزیراعلیٰ شہباز شریف کے کہنے پر قتل کرتے تھے
سندھ اور پنجاب پولیس سے قتل کروایا جاتا ہے۔2018ء میں مسلم لیگ ن کو 2002 میں 20 جلسے کیے۔ جلسوں سے دیکھ کر نہیں لگتا کہ نواز شریف کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔ نواز شریف پیسے خرچ کرتے ہیں۔ نواز شریف میڈیا پر پیسہ لگاتے ہیں۔ ضمنی انتخابات جس جماعت کی حکومت ہو وہی جیتتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بار دھاندلی نہیں ہونے دیں گے۔ ہم اپنے پولنگ ایجنٹ کی ٹریننگ کر رہے ہیں ہم نے کے پی کے پولیس کو ٹھیک کیا۔ کے پی کے پولیس نے دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دیں کے پی کے پولیس آج پروفیشنل پولیس بن چکی ہے۔پہلی بار مشعال قتل کیس میں ذمہ داروں کو سزائیں ہوئیں۔
عمران خان نے کہا کہ 2013ء سے پہلے 200 ارب روپے کے درخت کاٹے گئے۔ ہم نے ٹمبر مافیا کا مقابلہ کیا۔ ٹمبر مافیا کے ساتھ مقابلے میں 10 لوگ مارے گئے ہم نے اگر پلین ٹری سونامی کی تحریک نہ چلائی تو پاکستان میں پانی کی کمی ہوجائے گی۔ جو لوگ پلین ٹری سونامی پر اعتراض کر رہے وہ وہاں جاکر کیوں نہیں چیک کرتے۔ ہم نے پہلے سے اگے درختوں کو بھی محفوظ بنایا۔ آدھے درخت ہم نے لگائے۔ پنجاب کے جنگلات کو دیکھیں۔ درخت ہی ختم ہوگئے۔ یہ لوگ ڈرے ہوئے ہیں کہ تحریک انصاف کو بلین ٹری سونامی سے کریڈٹ مل رہا ہے۔ اس لیے اس کے خلاف باتیں کر رہے ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ یہ کہیں نہیں ہے کہ پارٹی سربراہ کہیں جاکر الیکشن مہم نہیں چلا سکتا۔ میں کوئی وزیر نہیں ہوں۔ میرے پاس کوئی عوامی عہدہ نہیں۔ نواز شریف جاکر جلسے کر رہے ہیں انہیں کوئی نہیں پوچھتا مجھے نوٹس مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز ہر جگہ نواز شریف کے ساتھ جاکر جلسے کر رہی ہیں مریم نواز کی کیا قابلیت ہے۔حمزہ شہباز کی کیا قابلیت ہے؟ پارٹی کے لوگوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کی جگہ بہترین امیدوار علی ترین تھے۔ علی ترین خود الیکشن لڑنے پر تیار نہیں تھے ہم نے مشکل سے انہیں تیار کیا۔ علی ترین میرٹ کی بنیاد پر الیکشن میں آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شریف خاندان میرٹ پر سیاست میں نہیںآئے۔ نواز شریف جونیجو کی پیٹھ میں چھرا گھونپ کر سیاست میں آئے۔ ن لیگ میں حمزہ شہباز اور مریم نواز کے سوا کوئی اوپر نہیں آیا۔ چوہدری نثار اور مریم صفدر میں کیا مقابلہ ہوسکتا ہے۔ بلاول اور اعتزاز احسن کا کیا مقابلہ ہوسکتا ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ اعتزاز بلاول کے آگے کیسے جاکر کھڑے ہوجاتے ہیں۔ پوری کوشش ہے کہ آئندہ انتخابات میں سمندر پار پاکستانی ووٹ ڈالیں کیس سپریم کورٹ میں چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے لوگ ایم کیو ایم سے ڈرتے تھے۔ تحریک انصاف کے راہنماؤں کو داد دیتا ہوں کہ انہوں نے خوف ختم کیا۔ میرے خیال میں آنے والے دنوں میں ایم کیو ایم کے کئی راہنماؤں سے بات ہوسکتی ہے۔ انہیں تحریک انصاف میں لایا جاسکتا ہے۔ ایم کیو ایم کے جو ورکرز ہیں وہ کسی کے پاس نہیں ہیں۔ چوہدری نثار کو تحریک انصاف میں قبول کرسکتے ہیں ہم نے خیبرپختونخواہ میں قانون بنایا کہ اقتدار میں آکر کوئی ذاتی کاروبار نہیں چلا سکتا۔ آصف زرداری اور نواز شریف کا کاروبار اقتدار میں آنے کے بعد پھیلا۔