ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مسلم لیگ(چوہدری نثار)؟،لیگی رہنماؤں کے رابطے،مسلم لیگ (ن) میں بھی تقسیم ،مریم نواز تنازعے کی وجہ بن گئیں، پارٹی کو چلانے کے حوالے سے خدشات ہیں ٗ پارٹی کو کتنا نقصان ہوگا ؟چوہدری نثار نے سنگین انتباہ کردیا

datetime 11  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)عام ا نتخابات سے قبل مسلم لیگ (ن) میں ایم کیو ایم پاکستان کی طرح تقسیم اور بغاوت کے امکانات بڑھ گئے ہیں سابق وفاقی وزیر برائے داخلہ اور ن لیگ کے سینئر رہنماء چوہدری نثار علی خان کے اعلان کے بعد دیگر رہنماؤں نے بھی پارٹی کے فیصلوں کا اختیار مریم نواز کو دینے پر اپنے سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے اور انھیں قیادت سونپے جانے یا عام انتخابات کے لیے پارٹی ٹکٹ دینے کا اختیار دینے کے فیصلے کو یکسر ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کے اندر یہ چہ میگوئیاں شروع ہوگئی ہیں کہ سینیٹ کی طرح عام انتخابات کے لیے ن لیگی امیدوار وں کا فیصلہ مریم نواز کرینگی اور نواز شریف قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے ٹکٹ دینے کا اختیار مریم نواز کو دینے جا رہے ہیں اس تمام تر صورتحال میں سینئیر لیگی راہنما تشویش کا شکار ہیں جن میں سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق،وفاقی وزراء4 سعد رفیق،برجیس طاہر،رانا تنویر، سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق، وفاقی وزیر خواجہ آصف،احسن اقبال بھی شامل ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ پالیسی اور اہم سیاسی فیصلے نوازشریف ان کی مشاورت سے کریں تاہم ن لیگ کے ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف نے بڑے فیصلے سے قبل قریبی ساتھیوں کو بھی اعتماد میں نہیں لیا اور دوسری طرف مریم نواز نے مقامی جماعتوں سے متوقع امیدواروں کی تفصیلات بھی طلب کر نا شروع کردی ہیں ۔ٹکٹوں کا اختیار مریم نواز کو ملنے کی صورت میں چوہدری نثار کا سیاسی مستقبل بھی خطرے میں آ گیا ہے اور اب کچھ لیگی راہنماوں نے چوہدری نثار سے بھی رابطے کیے ہیں اس تمام تر صورتحال میں شہباز شریف نے بھی نواز شریف کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے شہباز شریف سے اسپیکر ایاز صادق اور سعد رفیق بھی اس معاملے پر دو روز قبل ملے ہیں اور آئندہ چند روز میں اہم پارٹی راہنماؤں کا مشاورتی اجلاس بلانے کا امکان بھی ہیں مریم نواز کو اہم ذمہ داریاں دینے کے حوالے سے پارلیمانی بورڈ اور منشور کمیٹی کی از سر نو تشکیل کا بھی امکان ہے

دوسری طرف ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ چوہدری نثار کی پریس کانفرنس کے بعد نوازشریف کی ان سے ناراضگی ختم کرانے کی کوششوں کو شدید دھچکا لگا ہے چوہدری نثار کی پریس کانفرنس سے صلح کی کوشش کرنے والے سینئر لیگی رہنماتشویش میں مبتلا ہیں سینئر رہنماؤں نے نوازشریف سے چوہدری نثار کے گلے شکوے سن کر انہیں دور کرنے کی درخواست کر رکھی تھی ، سینئر رہنماؤں نے چوہدری نثار کو محاذ آرائی کی بجائے خاموش رہنے کا مشورہ بھی دیا تھا۔ مگر اب معاملات یکسر تبدیل ہوگئے ہیں

کیونکہ مریم۔ نواز کے معاملے پر نثار کا موقف واضح ہے ن لیگ کے ایک رہنماء کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار کے پارٹی قیادت اور مریم نواز کے خلاف دوبارہ محاذ کھولنے سے مفاہمت کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن)کے مرکزی رہنما ٗسابق وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ مریم نواز کے ماتحت کام نہیں کرسکتا ٗ ڈان لیکس صرف (ن) لیگ کا مسئلہ نہیں ٗیہ ایک بہت سنجیدہ ایشو ہے ٗ معاملے پر پارٹی کا مرکزی مجلس عاملہ اجلاس نہ بلایا گیا تو معاملہ پبلک کروں گا ٗ

پارٹی کو چلانے کے حوالے سے خدشات اور تحفظات ہیں ٗ پارٹی کو کتنا نقصان ہوگا چند ماہ میں سامنے آ جائیگا ٗ بتایا جائے ہمارا بیانیہ کیا ہے ؟سیاست عزت کیلئے کرتا ہوں ٗ اگر کوئی تضحیک کریگا تو خاموش نہیں بیٹھوں گا ٗ اگر آپ کے ساتھ نا انصافی اور زیادتی ہوئی ہے تو ضرور اظہار کریں ٗ جب آپ ججز کی ذات پر حملے کرتے ہیں تو پھر مسئلہ بنتا ہے ٗمسلم لیگ (ن) میں میرا کردار نواز شریف کے ناقد کے طور پر رہا ہے ٗکبھی چھپ کر مشورے نہیں دیئے ٗ ایم کیو ایم کی موجودہ صورتحال پر تشو یش ہے ٗ کسی کو سنے بغیر کوئی کمیشن یا عدالت فیصلہ نہیں کر سکتی ٗ

پارٹی کے معاملات پارٹی کے اندر بحث کر نے کو فوقیت دیتا ہوں۔ٹیکسلا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ پرویز رشید نامی شخصیت 90کی دہائی میں پارٹی میں آئی، اب وہ کھلم کھلا کہہ رہے ہیں کہ مجھے پارٹی سے نکلوا دیں گے۔چودھری نثار نے سوال کیا کہ ڈان لیکس کمیٹی نے پرویز رشید کو بحال کیوں نہیں کیا؟ راؤ تحسین اور طارق فاطمی کا تو میری رپورٹ میں ذکر نہیں تھا انھیں کس نے نکالا ہے؟۔انہوں نے کہاکہ پرویز رشید کے بیان کے بعد میاں محمد نوازشریف کو ایک خط لکھا کہ پارٹی کے معاملات پارٹی کے اندر ہی حل ہونے چاہئیں ٗ

اگر کسی کو کسی سے شکایت ہے تو پارٹی کے اندر موقف لے کر آئے ٗ آپ سی ای سی کی میٹنگ بلائیں تاکہ ڈان لیکس کے بارے میں پارٹی کو بریفنگ دے سکوں ٗ میں انتظار میں ہوں یہ اجلاس کب بلایا جاتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ڈان لیکس واقعہ کے سواسال بعد ایک شخص اس قسم کے بیان دے رہی ہے اب ضروری ہے کہ ڈان لیکس کے حوالے سے وضاحت کی جائے اور پارٹی کے اندر وضاحت ہو نی چاہیے اورمداوا ہونا چاہیے اگر معاملات پارٹی کے اندر حل ہوئے تو ٹھیک ورنہ ڈان لیکس کو قوم کے سامنے لاؤں گا۔

چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ سیاستدان وہ ہوتا ہے جو الیکشن لڑے ٗ الیکشن نہ لڑکر سیاست میں آنے والا ٹیکنو کریٹ ہوسکتا ہے ٗخوشامدی ہوسکتا ہے سیاستدان نہیں ہوسکتا ۔ایک سوال پر چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ٹکٹ کے فیصلے ہر جماعت کاپارلیمانی بورڈ کرتا ہے ٗ ٹکٹ دینا بہت مشکل مرحلہ ہے ٗ یہ آئینی راستہ ہے جس کے مطابق فیصلے ہوتے ہیں ۔ایک سوال پر چوہدر ی نثار علی خان نے کہا کہ میں نے نوازشریف اور مریم نوازپر کبھی تنقید نہیں کی ایک ٹی وی انٹرویو میں سوال کیا گیا کہ آپ نوازشریف اور شہباز شریف کے نیچے کام کر سکتے ہیں جس پر میں نے جواب دیا کام کرسکتا ہوں ٗ

پھر مجھ سوال کیا گیا کہ آپ مریم نواز کے نیچے کام کر سکتے ہیں جس پر میں نے جواب دیا کہ بچوں کے نیچے کام نہیں کرسکتا اس میں تنقید کہاں سے آگئی ؟چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں منافقت نہیں کرسکتا۔چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں مریم نواز کے ماتحت کام نہیں کرونگا ٗ اتنا سیاسی یتیم نہیں کہ اپنے جونیئر کو سر یا میڈم کہتا پھروں ۔اس موقع پر مسکراتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ میں نے کبھی پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی نہیں کی لیکن بہت سی چیزوں سے دلبرداشتہ ہوکر فیصلہ کیا کہ خود کو سائیڈ پر رکھوں۔ ایک سوال پر چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ میں نے پارٹی کو جو مشورے دیئے وہ خفیہ نہیں،

مسلم لیگ (ن) میں میرا کردار نواز شریف کے ناقد کے طور پر رہا ہے، میں نے جو مشورے دیئے وہ کابینہ کی میٹنگ میں دیئے جبکہ پاناما کیس کی ابتداء سے ہی میرے مشورے ریکارڈ پر ہیں۔چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ میں نے جو مشورے دیئے تھے وہ چھپ چھپ کے نہیں دیئے ٗ کابینہ کی میٹنگ میں دیئے ٗ نوازشریف وزیر اعظم تھے ۔چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ سپریم کورٹ سے لڑائی نہ کرنے کو میں ہی نہیں، شہباز شریف اور شاہد خاقان بھی کہتے رہے جبکہ نواز شریف نے کئی بار کہا کہ وہ اداروں سے لڑائی نہیں چاہتے۔چودھری نثار نے پارٹی کو چلانے کے حوالے سے خدشات اور تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کو کتنا نقصان ہوگا

چند ماہ میں سامنے آ جائے گا۔قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے تنظیمی بحران کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے چودھری نثار نے کہا کہ ایم کیو ایم ایک سیاسی جماعت ہے، کسی جماعت میں اس طرح کی توڑ پھوڑ سے تشویش ہوتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ جمہوریت کا ہر اول دستہ سیاسی جماعتیں ہوتی ہیں ٗ حکومت میں رہتے ہوئے کراچی آپریشن اور سیاسی معاملات کے حوالے سے کافی دخل رہا ہے ٗ مجھے ایم کیو ایم کی موجودہ صورتحال پر تشویش ہے ٗ امید ہے ایم کیوایم بطورپر پارٹی اپنے معاملات ہینڈل کر لے گی ۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف ایل این جی منصوبے پر سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ یہ الزام ہے جو شاہد خاقان عباسی اور مسلم لیگ (ن)کے مخالفین نے لگایا ہے ہمیں اس کو سیریس نہیں لینا چاہیے ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ پارٹی کے معاملات پارٹی کے اندر بحث کر نے کو فوقیت دیتا ہوں ٗ ساری زندگی اس پر گزری ہے ٗ چھ سات ماہ میں بہت سے ایشو سامنے آئے ٗ بہت ساری چیزوں سے دلبرداشتہ ہو کر فیصلہ کیا کہ اپنے آپ کو سائیڈ پر رکھوں ۔چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ ہماری سپریم کورٹ سے لڑائی نہیں بنتی ہے انہوں نے کہاکہ اختلاف رائے اظہار پر انہیں اختلاف عملدر آمد پر ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ساری چیزیں پارٹی کے اندر مشاورت اور بحث کے ذریعے حل کر اناچاہتا ہوں ٗمشکل وقت میں پارٹی کو اکٹھا رکھنا ضروری ہے ٗ پارٹی کو چلانے کے حوالے سے کچھ خدشات ہیں ۔کوئٹہ سانحہ پر کمیشن کی رپورٹ بارے سوال پر چوہدر ی نثار علی خان نے کہاکہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے کبھی نہیں کہا کہ آپ کمیشن کی رپورٹ پر بات نہ کریں ۔چوہدر ی نثار علی خان نے کہا کہ کسی کو سنے بغیر کوئی کمیشن یا عدالت فیصلہ نہیں کر سکتی ٗ میں نے اپنا موقف پیش کیا ۔ایک سوال پر چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ اگر آپ کے ساتھ نا انصافی اور زیادتی ہوئی ہے تو اپنی رائے کا اظہار ضرور کریں تاہم جب آپ ججز کی ذات پر حملے کرتے ہیں تو پھر مسئلہ بنتا ہے ۔

مسلم لیگ (ن)کی جانب سے آئندہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے حوالے سے سوال پر چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اس کا جواب وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی دیا ہے ٗ وزیر اعظم نے کس نے بننا ہے یہ فیصلہ الیکشن کے بعد ہوگا ۔ایک اور سوال پر چوہدر ی نثار علی خان نے کہاکہ الیکشن کے بعد فیصلہ کر سکونگا کہ میرا کیا کر دار ہونا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ اب میں پارٹی کے اندر سیاست طورپر متحرک ہوگا ۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ پاکستان کا معاشرہ تنزلی کا شکار ہے ٗ گالم گلوچ ٗ الزام تراشی ٗ برا بھلا کہنا روز مرہ کی بات ہے اس میں میڈیا کا بھی کر دارادا ہے ٗآزاد میڈیا نے قوم کو با خبر کیا ٗ بہت سارا شعور دیا ٗ

چھوٹی چھوٹی خبر پورے ملک میں پھیلائی ۔انہوں نے کہاکہ میڈیا کا کام انفارمیشن دینا ہے خود جج بننا نہیں ہے ٗ کئی ایسے لوگ ہیں جو فیصلے صادر کرتے ہیں ٗ اگر میڈیا سیاسی ہوگیا تو پاکستان کو نقصان ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ اداروں پر حملے ہورہے ہیں ٗایک دوسرے کے گریبان پر ہاتھ ڈالے جارہے ہیں ٗ ہر ایک کو اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت ہے ٗہمارے سیاستدان ہر ایک چور اور ڈاکو قرار دیتے ہیں اور اپنے آپ کو صادق اور امین قرار دے رہے ہیں انہوں نے کہاکہ طوفان بد تمیزی برپا ہوگیا ہے ٗ پاکستان عوام تشویش اور کنفیوژن میں مبتلا ہیں ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ پہلے اپنی پارٹی میں رول آف لا لاگو کریں ٗ

ووٹ کا تقدس اپنی پارٹی پر لاگو ہونا چاہیے ۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ جب سے مشکلات شروع ہوئیں میں نے اس وقت بھی کہا تھا نہ کوئی گروپ بن رہا ہے ٗنہ کوئی فاروڈ بلاک بن رہا ہے اورسوچیں مت میں کسی ایسی کارروائی کا حصہ ہوں ٗصرف سنٹرل ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کے انتظار میں ہوں انہوں نے کہاکہ بتایا جائے مسلم لیگ (ن) کا بیانیہ کیا ہے ٗمیرا موقف ہے کہ بالاآخر فیصلہ عدالتوں میں ہی ہونا ہے ٗ ذاتیات کی لڑائی نہ لڑیں اس سے پارٹی کو نقصان ہوگا ۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ عزت عہدوں میں نہیں ہوتی کر دار میں ہوتی ہے ٗمیں سیاست عزت کیلئے کرتا ہوں ٗ اگرکوئی تضحیک کریگا اور خاموش بیٹھوں گا یہ بہت بڑی غلط فہمی ہوگی ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…