لاہور(این این آئی)صوبائی وزیرقانون رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ میرے خیال میں کسی بھی معاشرے میں انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا سب سے پہلے ضروری ہے اور اس کے بعد صاف پانی اور باقی چیزوں کی ترجیح آتی ہے ،نیب کی جانب سے پنجاب کی چار کمپنیوں کے ٹرائل کے مرحلے میں ہونے کے باوجود ریکارڈ مانگنے کا معاملہ عدالت میں جا سکتا ہے اور پھر وہیں سے فیصلہ ہو سکتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ لاہور
رجسٹری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ حکومت نے ہر عدالتی فیصلے پر من و عن عمل کیا ہے اور جہاں تک کسی فیصلے سے اختلاف یا اس پر رائے دینے کی بات ہے تو یہ عدلیہ کے احترام یا عزت میں کمی کے مترادف نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صاف پانی کی فراہمی بہت ضروری ہے لیکن انصاف کی فراہمی بھی بہت ضروری ہے ۔ ہمیں امید ہے کہ صاف پانی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ معاشرے اور قوم کو انصاف کی فراہمی کا بھی اتنا ہی خیال رکھا جائے گا ۔ چیف جسٹس کی قیادت اور رہنمائی میں صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر کسی کا اپنا اپنا نقطہ نظر ہے لیکن میر اخیال ہے کہ انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا سب سے پہلے ضروری ہے اور اس کے بعد صاف پانی کی فراہمی اور باقی چیزوں کی ترجیح آتی ہے ۔انصاف کی فراہمی معاشرے کی بنیاد جبکہ صاف پانی انسانی صحت کی بنیاد ہے ۔ فاضل عدالت کی جانب سے جس کمی کوتاہی کی نشاندہی کی جائے گی حکومت اسے دور کرے گی ۔انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بعض ایسے عناصر موجود ہیں جو ریمارکس اور فیصلوں کو اپنے گھٹیا سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں ۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ کسی بھی
فیصلے یا پروسیڈنگ کو ایک فریق مخالف فریق کے خلاف پوائنٹ سکورننگ یا اپنے پولیٹیکل ایجنڈے کیلئے استعمال کرے ۔ انہوںنے نیب ترجمان کے اس بیان کہ پنجاب کی چار کمپنیوں کی اینٹی کرپشن میں چلنے والی تحقیقات کو نیب لے سکتا ہے کا جواب دیتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ یہ قانون کی تشریح کی بات ہے ۔ جو کیس تفتیش کے بعد ٹرائل کے مراحل میں ہو اسے نئے سرے کسی دوسرے ادارے کو دینے سے ملزمان کو فائدہ پہنچے گا اور ایسا قانونی طو ر پر نہیں ہو سکتا ۔ پھر یہ معاملہ کورٹ میں جا سکتا ہے اور وہاں سے ہی فیصلہ ہو سکتا ہے۔