پیر‬‮ ، 03 جون‬‮ 2024 

راؤ انوار کے ماتحت ایک اور جعلی پولیس مقابلے کا انکشاف

datetime 10  فروری‬‮  2018

کراچی (آن لائن)سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے ماتحت ہونے والے ایک اور جعلی پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں جس میں 18 سالہ جنید ابڑو کو ہلاک کردیا گیا تھا۔ الزام ثابت ہونے کی صورت میں جعلی پولیس مقابلے کا ایک اور مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق سندھ کے شہر قمبر شہداد کوٹ کے علاقے میرو خان سے تعلق رکھنے والا 18 سالہ جنید ابڑو نیو کراچی کی گارمنٹ فیکٹری میں کام کرتا تھا۔

اسے 25 دسمبر کو نیوکراچی سے پکڑا گیا اور اگلے روز سائٹ سپر ہائی وے پولیس نے مقابلے کے نام پر مار دیا۔ اہل خانہ کے مطابق پولیس نے جنید ابڑو اور اس کے ساتھ مارے گئے افراد پر ڈاکو ہونے کا الزام لگایا۔ جنید ابڑو اگر ڈاکو تھا تو اس کی موت قطعی طور پر مقابلہ ظاہر نہیں کر رہی اسی بنا پر عدالتی احکامات کے بعد آئی جی سندھ نے سی ٹی ڈی سندھ کو پولیس مقابلے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔سی ٹی ڈی کے سربراہ ثناء4 اللہ عباسی نے ایس پی پرویز چانڈیو پر مشتمل ٹیم تشکیل دی جنہوں نے دونوں فریقین کو طلب کرکے زبانی موقف سنا ہے۔اس موقع پر جنید ابرو کے لواحقین عینی شاہدین اور متعلقہ پولیس افسران اور اہلکاروں کو باقاعدہ بیان ریکارڈ کرانے کے لیے پیر کی صبح اپنے دفتر طلب کیا گیا ہے۔ابتدائی تحقیقات کے دوران جنید ابڑو کے اہل خانہ نے دو تصاویر حکام کے سامنے پیش کی ہیں۔ ایک تصویر میں جنید ابڑو زخمی حالت میں زندہ نظر آرہا ہے جبکہ دوسری تصویر لاش کی ہے جس کے چہرے پر گولیاں لگی ہیں جو زخمی تصویر میں نہیں۔جنید کو زخمی ظاہر کرنے والی تصویر ایک ایمبولینس ڈرائیور نے بنائی تھی جس کا بیان سنسنی خیز اور پولیس کی بربریت کو ظاہر کر رہا ہے۔ ایمبولینس ڈرائیور کا کہنا ہے کہ اسے 26 دسمبر کو سائٹ سپر ہائی وے پولیس نے مقابلے

میں ہلاک افراد کی لاشیں اسپتال منتقل کرنے کے لئے بلوایا۔ ڈرائیور کے مطابق اس نے لاشیں ایمبولینس میں منتقل کرنے کی کوشش کی تو دیکھا کہ ایک نوجوان زندہ تھا۔ اس نے اس کی تصویر بنائی اور تھانے کے اندر جاکر ڈیوٹی افسر کو نوجوان کے زخمی ہونے کی نشاندہی کی۔ زخمی کو علاج کیلئے فوری طور پر اسپتال لے جانے اور ڈاکٹر کے لیے تھانے کا لیٹر دینے کا کہا۔ڈرائیور کے مطابق اس کی بات کوسن کر تھانے میں ہلچل مچ گئی۔

اسے انتظار کرنے کا کہا گیا کہ اس دوران تھانے کے باہر 2 گولیاں چلنے کی آواز آئی۔ چند منٹ بعد پولیس اہلکار نے آکر کہا کہ ’اسے لے جاؤ اب مرگیا ہے‘۔ ڈرائیور کے مطابق وہ باہر آیا تو دیکھا نوجوان مرچکا تھا اور اس کی پیشانی پر گولی لگنے کا تازہ نشان تھا۔بھائی یونس ابڑو کے مطابق وہ بھائی کو تلاش کرتے کرتے سرد خانے پہنچے تو اس کی لاش ملی۔ تھانہ سائٹ سپر ہائی وے پہنچے تو انہیں پولیس کے ناروا سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔

اہل خانہ کے مطابق 18 سالہ جنید بے گناہ تھا۔اس کی موت کی المناک کہانی سن کر انہوں نے ہر ممکنہ دروازہ کھٹکھٹایا مگر انصاف نہیں ملاکیوں کہ یہ تھانہ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے ماتحت آتا تھا اس کا نام سن کر تو کوئی بھی کچھ سننے کے لیے تیار نہیں تھا۔اہل خانہ کے مطابق نقیب قتل کیس کا مقدمہ درج ہوا تو انہیں انصاف کی کچھ امید ہوئی۔ عدلیہ اور اعلیٰ حکام کو درخواستیں دیں تو آئی جی سندھ نے پولیس مقابلے کی تحقیقات کا حکم دیا۔سی ٹی ڈی کے ایس پی پرویز چانڈیو کے مطابق جنید ابڑو کیس کے حوالے سے ابھی تک متعلقین کا زبانی موقف سنا ہے۔ باقاعدہ تحقیقات کیلئے لواحقین اور متعلقہ پولیس افسران اور اہلکاروں کو پیر کو اپنے دفتر طلب کیا ہے۔

موضوعات:



کالم



صرف ایک زبان سے


میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…