بیرونِ ملک اثاثے، حکومت کا دبئی سے رابطہ، سوئٹزرلینڈ سے بینک اکاؤنٹس تک رسائی کا معاہدہ طے پاگیا

10  فروری‬‮  2018

اسلام آباد (اے این این ) حکومت پاکستان نے اپنے شہریوں کے بیرونِ ملک اثاثوں اور بینک اکاوئنٹس سے متعلق معلومات کے حصول کے لیے عملی اقدامات شروع کر دیے ہیں اور اس سلسلے میں وہ دبئی اور سوئٹزرلینڈ کی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے۔ وزیرِ مملکت برائے خزانہ رانا افضل کا کہنا ہے اس کے علاوہ حکومت بیرونِ ملک اثاثے رکھنے والے پاکستانی شہریوں کے لیے ایک ایمنسٹی اسکیم بھی متعارف کرانے پر غور کر رہی ہے تاکہ

وہ اپنے اثاثے رضاکارانہ طور پر ظاہر کر کے انہیں قانون کے دائرے میں لاسکیں۔رانا افضل نے کو امریکی نشریاتی ادارے ’’ وائس آف امریکہ‘‘ سے گفتگو میں بتایا کہ پاکستان اور سوئٹزرلینڈ کی حکومتوں کے درمیان ایک دوسرے کے شہریوں کے بینک اکاوئنٹس سے متعلق معلومات کے حصول کے لیے معاہدہ طے پا چکا ہے۔”سوئٹزرلینڈ کی حکومت کے ساتھ ہم ایک دو طرفہ معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔اب ہم سوئٹزرلینڈ میں ان پاکستانی شہریوں کے بینک اکاونٹس یا اثاثوں سے متعلق معلومات کے لیے درخواست کر سکتے ہیں جنہوں نے یہ رقم بغیر ٹیکس کی ادائیگی کے وہاں بینکوں میں رکھی ہوئی ہے۔ اس طرح ہم سوئٹزرلینڈ کی حکومت کو سوئٹزرلینڈ کے شہریوں سے متعلق معلومات دینے کے پابند ہوں گے۔رانا افضل نے کہا کہ پاکستان، اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی)کا رکن ہونے کے ناتے اس کے دیگر رکن ممالک خاص طور پر سوئٹزرلینڈ اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں سے متعلقہ معلومات حاصل کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘او ای سی ڈی’ ایک بین الاقوامی نظام ہے جس کے تحت کسی بھی ملک کے شہریوں کے دوسرے ممالک میں اثاثوں سے متعلق معلومات کا تبادلہ ایک معمول بن جائے گا جب کہ اس کے ساتھ ساتھ ہم ان سے خاص

معلومات کے حصول کی درخواست بھی کر سکتے ہیں۔رانا افضل نے کہا کہ ایسی معلومات کے تبادلے کا عمل یکم جنوری 2018 سے شروع ہوا ہے اور ان کے بقول اس طریقہ کار کے تحت پاکستان اپنے ان شہریوں سے متعلق معلومات دبئی کی حکومت سے حاصل کر سکتا ہے جنہوں نے وہاں اثاثے بنائے ہیں یا سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ایسے لوگوں کے لیے ایک ٹیکس ایمنسٹی اسکیم متعارف کرانے کے کے بارے میں بھی غور کر رہی ہے۔

“اس سے ان پاکستانی شہریوں کو ایک موقع مل جائے گا کہ وہ اگر بغیر ٹیکس ادا کیے پیسہ ملک سے باہر لے گئے تھے اور اس اسکیم کے تحت اگر وہ اپنا ٹیکس ادا کر دیں گے تو ان کا پیسہ وائٹ(جائز)قرار دے دیا جائے گا۔ رانا افضل نے یہ نہیں بتایا کہ یہ پالیسی کب متعارف ہوگی تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت اس پالیسی کو حتمی شکل دینے کے لیے تیزی سے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ایسی اطلاعات منظرِ عام پر آتی رہی ہیں

کہ بعض پاکستانی شہریوں نے دبئی کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور کئی ایک کے بیرونِ ملک بینک اکاونٹس بھی ہیں۔ تاہم اس بارے میں ابھی تک کوئی مصدقہ اعداد و شمار سامنے نہیں آئے ہیں۔رانا افضل نے کہا کہ ضروری نہیں ہے کہ یہ سارا پیسہ پاکستان سے جا رہا ہو۔ ان کے بقول ایسے پاکستانی شہر ی بھی ہیں جو جائز اور قانونی سرمائے سے یہ جائیداد خرید سکتے ہیں اور ان کے بقول ایسے پاکستانیوں کو

پریشان ہونے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔واضح رہے کہ پاکستان کی عدالتِ عظمی نے بھی بیرونِ ملک پاکستانی شہریوں کے مبینہ اثاثوں اور بینک اکانٹس سے متعلق ازخود نوٹس کے تحت محصولات کے وفاقی ادارے’ ایف بی آر’، سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن(ایس ای سی پی)اور دیگر اداروں سے تمام تفصیلات طلب کر رکھی ہیں۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…