ن لیگ کا سب سے بڑا سکینڈل منظر عام پر آگیا،ایران سے سستی گیس لینے کے بجائے قطرسے15سال کا معاہدہ، قومی خزانے کو بڑا نقصان،افسوسناک انکشافات‎

9  فروری‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) آڈٹ رپورٹ میں قطر سے مہنگے داموں ایل این جی گیس خریدنے کا انکشاف ،پاکستان حکومت نے ایران سے سستی گیس لینے کی بجائے قطر کی مہنگی گیس پاکستان لانے کا فیصلہ کیا ، جس سے پاکستان پر مالی بوجھ میں اضافہ ہوا، اس کے علاوہ پاکستان نے ایران سے کیے گئے معاہدے پر عملدرآمد نہیں کیا جس کی وجہ سے ایران پاکستان کے خلاف قانونی کارروائی بھی کر سکتا ہے۔

ایک موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق قطر سے لی جانے والی قدرتی گیس (ایل این جی ) کے متعلق ایک خصوصی آڈٹ ہوا جس میں کہا گیا کہ ایل این جی گیس کو مہنگے داموں خریدا گیا جس سے مالی نقصانات میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا۔مشترکہ آڈٹ نے 32 اعتراضات اٹھائے ، یہ معاہدہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے پندرہ سال کے لیے قطر کی حکومت سے حکومت کی بنیاد پر کیا۔ یہ اعتراضات آڈٹ کمیٹی نے ایل این جی گیس درآمد کرنے سے پہلے کیے۔ اس آڈٹ رپورٹ کا آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے تین ڈائریکٹوریٹس نے جائزہ لیا اور اس معاہدے کے طریقہ کار اور قانونی اور مالیاتی پہلوؤں کا جائزہ لیا ، اس موقع پر آڈیٹرز نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ وزارت پٹرولیم نے آڈٹ کی اصل دستاویزات نہیں دیں ، 32 آڈٹ پیراگراف میں سے صرف ایک مہیا کیا گیا جس میں قطر سے ایل این جی خریداری کا حوالہ تھا۔ آڈٹ کے اعتراضات کے مطابق قطر سے ایل این جی کی قیمت کے بارے میں تبادلہ خیال ہو سکتا تھا کیونکہ کھلی مارکیٹ میں دیگر کمپنیوں سے گیس کی کم سے کم قیمت پر معاہدہ ہو سکتا تھا لیکن زیادہ قیمت پر قطری حکومت سے معاہدہ کیا گیا۔ آڈٹ رپورٹ میں مزید کہنا ہے کہ ایل این جی فراہم کرنے والے ممالک اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ اس کی اوپن مارکیٹ میں بولی لگائی جائے اس طرح حکومت کم سے کم شرح میں ایل این جی خرید سکتی ہے۔ 2012ء میں اکنامک کوارڈینیشن کمیٹی(ای سی سی) نے فیصلہ کیا کہ بین الاقوامی مسابقتی بولی لگائی جائے لیکن مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اسے تبدیل کرکے ایک خود مختار معاہدہ پر دستخط کر دیے۔

اس طرح مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے پندرہ سال کے لیے معاہدہ کر لیا اور ان پندرہ سالوں میں قطر کی جانب سے 500 ترسیلات کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ کمیٹی نے 13.9 فیصد قیمت طے کرنے کی تجویز دی لیکن 13.37 فیصد پر دستخط کیے گئے۔ سابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان رانا اسد امین نے کہا کہ ایڈیشنل ڈیپارٹمنٹ آف پاکستان نے جب خود آڈٹ شروع کیا تو اس وقت کے پٹرولیم وزیر نے تمام معاملے کی وضاحت پیش کرنے کے لیے آڈیٹرز کو پریذنٹیشن دینے کی خواہش کا اظہار کیا۔ آڈٹ رپورٹ کے مطالعے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ وفاقی کابینہ نے قطر سے ایل این جی معاہدہ کی منظوری نہیں دی اور اس کی منظوری ای سی سی نے دی۔

رپورٹ کے مطابق توانائی کے شعبے میں تعاون کے معاہدے پر دو ریاستوں کے درمیان دستخط کیے گئے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ وزارت پٹرولیم نے ماہرین کی جائزہ رپورٹ کا جائزہ ہی نہیں لیا جو کہ دو اداروں فیکٹ گلوبل انرجی اور QED گیس نے دی تھی، یہ جائزہ رپورٹ وزارت کے ریکارڈ سے بھی غائب ہے۔ موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق آڈیٹرز نے پی ایس او کی جانب سے 16.4 ملین کی ایل این جی گیس کی بغیر ٹینڈر دیے خریدار ی پر اعتراض کیا،

خصوصی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا کہ پی ایس او نے بغیر بولی کے 10.2 ملین کی خریداری کا اعلان کیا لیکن اس موقع پر گورنمنٹ کا کہنا تھا کہ ہم نے پیسے بچانے کے لیے ایسا کیا ہے۔ پی ایس او نے غیر قانونی طور پر بولیوں کا وقت کم کرکے 7.7 ملین کی ایل این جی خرید کر پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قوانین کی بھی خلاف ورزی کی۔ آڈیٹرز نے نشاندہی کی کہ SNGPL نے پاک عرب فرٹیلائزر سے ٹرانسپورٹیشن چارجز کی مد میں 831.6 ملین کی ریکوری بھی نہیں کی۔ SNGPL نے غیر قانونی طور پر 56 بلین کی ایل این جی گیس ان کمپنیوں کو دی جو اس کی حقدار نہیں تھیں، یہ بھی ای سی سی کے فیصلے کی خلاف ورزی تھی، آڈیٹرز نے فنڈز دستیاب ہونے کے باوجودایل این جی پائپ لائن کی تعمیر کے لیے 101 بلین کے قرض لینے پر بھی اعتراض اٹھایا۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…