کابل(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق کٹھ پتلی افغان صدر حامد کرزئی نے افغانستان میں جنگ کے حوالے سے امریکا اور پاکستان پر شدید تنقید کرتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اسے پاکستانی فوج اور انٹیلیجنس کے اعلیٰ حکام پر پابندیاں عائد کرنا چاہئیں،امریکہ اورپاکستان افغان جنگ کو اپنے اپنے مفادات کو تقویت دینے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، امریکا کی قیادت میں افغانستان میں طالبان انتظامیہ کے خلاف جو عسکری کارروائی کی گئی تھی،
اس کے 16 برس بعد ہندوکش کی یہ ریاست آج بھی انتہائی بری حالت میں ہے، امریکا افغانستان میں اپنے مستقل اڈے قائم کرنا چاہتا ہے تاکہ خطے میں اپنے لیے طاقت اور اثر و رسوخ کو یقینی بنا سکے جبکہ پاکستان افغانستان کو مبینہ طور پر ایک طفیلی ریاست میں بدل دینا چاہتا ہے۔ امریکی فوجی دستے افغانستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نہیں ہیں۔ میری رائے میں تو امریکا ہمیں منقسم اور کمزور رکھنا چاہتا ہے تاکہ وہ خطے میں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے عمل پیرا رہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک انٹرویومیں افغانستان کے سابق صدر نے پاکستان اور امریکا پر الزام لگایا کہ یہ دونوں ممالک افغان جنگ کو اپنے اپنے مفادات کو تقویت دینے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، حامد کرزئی نے کہا کہ امریکا کی قیادت میں افغانستان میں طالبان انتظامیہ کے خلاف جو عسکری کارروائی کی گئی تھی، اس کے 16 برس بعد ہندوکش کی یہ ریاست آج بھی انتہائی بری حالت میں ہے۔انہوں نے کہاکہ امریکا ہمیں یہ نہیں بتا سکتا کہ اگر میں یہاں نہ رہوں، تو تمہاری حالت اور بھی خراب ہو گی۔ ہم تو اب بھی انتہائی بری حالت میں ہیں۔ ہم اپنے ملک میں صورت حال میں بہتری دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم امن اور سلامتی کے خواہش مند ہیں۔ساتھ ہی سابق افغان صدر نے یہ بھی کہا کہ امریکا افغانستان میں اپنے مستقل اڈے قائم کرنا چاہتا ہے تاکہ خطے میں اپنے لیے طاقت اور اثر و رسوخ کو یقینی بنا سکے جبکہ پاکستان افغانستان کو مبینہ طور پر ایک طفیلی ریاست میں بدل دینا چاہتا ہے۔
حامد کرزئی نے اس انٹرویو میں امریکا اور پاکستان پر کئی طرح کے الزامات لگائے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی دستے افغانستان می ں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نہیں ہیں۔ میری رائے میں تو امریکا ہمیں منقسم اور کمزور رکھنا چاہتا ہے تاکہ وہ خطے میں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے عمل پیرا رہے۔پاکستان پر ایک بار پھر کابل کی موجودہ حکومت ہی کی طرح طالبان عسکریت پسندوں کی سرپرستی کا الزام لگاتے ہوئے کرزئی نے کہا کہ پاکستان طالبان عسکریت پسندوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے، اس لیے امریکا کو چاہیے کہ وہ پاکستانی فوج اور انٹیلیجنس کے اعلیٰ حکام کے خلاف پابندیاں عائد کرے۔انہوں نے کہاکہ ہم امید کرتے ہیں کہ امریکا اب پاکستان کے حوالے سے کچھ کرے گا۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ پاکستان کے عوام کو نقصان پہنچایا جائے یا پاکستان کے خلاف کوئی جنگ شروع کر دی جائے۔ لیکن واشنگٹن کو پاکستانی فوج اور انٹیلیجنس کے اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف پابندیاں لگانا چاہئیں۔