اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی و سینئر کالم نگار ہارون رشید نے اپنے کالم آوے کا آوا میں لکھا کہ ہنگامہ صرف کراچی میں نہیں ہوا۔ بلوچستان میں ایک پوری پارلیمانی پارٹی بکھر گئی۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی سینیٹ کے لیے اس کے ایم پی اے خریدنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ پیر حمید الدین سیالوی کے بھتیجے نے اعلان کیا کہ خفیہ طاقتوں نے انہیں داتا دربار کے باہر دھرنے پر اکسایا تھا۔
انہوں نے اپنے کالم میں مزید لکھا کہ کامران ٹسوری سے میری ملاقات پیر صاحب پگاڑا شریف کے دربار میں ہوئی تھی۔ خوش حال‘ ذہین اور متحرک آدمی ہیں۔ فروری 2017ء میں وہ ایم کیو ایم سے وابستہ ہوئے۔ جلد ہی ڈپٹی کنوینر کے عہدے پر فائز ہو گئے۔ چند ماہ بعد مستعفی ہو گئے کہ سینئر لوگ انہیں پسند نہیں کرتے۔ ان کے گھر جا کر فاروق ستار نے انہیں منا لیا۔ رضا ہارون کہتے ہیں کہ فاروق ستار ایم کیو ایم کے بارہویں کھلاڑی ہیں۔معروف صحافی نے مزید لکھا کہ فاروق ستار بارہویں نہیں‘ کراچی کی سیاست کے سب سے زیادہ ہنرمند کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ پیر کی شب رابطہ کمیٹی نے کامران ٹسوری کو سینیٹر نامزد کرنے کے خلاف بغاوت کی تو انہوں نے کارکنوں کو طلب کیا۔ اپنے لیڈر کے ساتھ ان کارکنوں نے وہی سلوک کیا‘ جس کی توقع تھی۔ کچھ تائید‘ کچھ تنقید اور اس سے زیادہ بے نیازی۔ مزاجاً فاروق ستار کارکن ہیں‘ لیڈر نہیں۔ معروف صحافی نے مزید لکھا کہ عمران خان سے کوئی پوچھے کہ کس طرح کے لوگوں کو اسمبلی میں آپ نے بٹھایا ہے کہ خود فروشی پر تلے ہیں۔ ایک تاریخی موقع آپ کو ملا تھا کہ صاحبِ کردار لیڈروں کو سامنے لاتے۔ نئے امیدواروں کو ووٹ دینے کے لیے عوام آمادہ تھے۔ ان میں سے بھی آپ نے اسی قماش کے چنے؟ سینئر صحافی ہارون رشید نے کہا کہ تین برس پہلے اس کالم میں لکھا تھا کہ تحریکِ انصاف کے چار عدد ارکان سے حمزہ شہباز کا رابطہ ہے، اس کے سدباب کے لیے عمران خان نے کیا کیا ،
دوسرا اگر 2013ء میں پارٹی پر اس طرح کے لوگ مسلط ہو سکتے ہیں تو آئندہ بھی ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اپنے کالم میں عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کاروبارِ حکومت کے لیے قوم آپ پر کیوں اعتماد کرے؟انہوں نے اپنے کالم کے آخر میں لکھا کہ یہاں آوے کا آوا ہی بگڑ گیا۔ ایک بڑے آپریشن کے بغیر کام نہیں چلے گا۔ سرکارؐ کے فرامین میں سے ایک یہ ہے، دنیا سے کوئی اٹھے گا نہیں‘ جب تک اس کا باطن بے نقاب نہ ہو جائے،گروہ کے گروہ بے نقاب ہیں، کیا یہ کسی عظیم تبدیلی کا آغاز ہے؟